خزائن الحدیث |
|
حدیثِ بالا کی مزید تشریح اَللّٰھُمَّ اَلْہِمْنِیْ رُشْدِیْ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ اے اﷲ! میرے دل میں ہدایت کے راستوں کا الہام کردے یعنی میرے دل میں ایسی باتیں ڈال دیجیے جن پر چلنے سے آپ راضی ہوجائیں، جن پر عمل کرنے سے آپ مل جائیں۔اَلْہِمْنِیْ امر ہے جو مضارع سے بنتاہے اور مضارع میں دو زمانے ہوتے ہیں، حال اور استقبال یعنی موجودہ زمانے میں بھی اچھی اچھی باتیں جن سے آپ راضی ہوں میرے دل میں ڈال دیجیے اور آیندہ بھی ڈالتے رہیے، اپنی رضا کے ارادے اِلہام فرمادیجیے یعنی سیدھے راستے کے طریقے دل میں ڈال دیجیے اور گمراہی سے بچا لیجیے۔ رُشد میں دونوں باتیں ہیں کہ جن باتوں سے آپ راضی ہوتے ہوں وہ ہمارے دل میں ڈال دیجیے اور جن باتوں سے آپ ناراض ہوتے ہیں ان سے نفرت اور کراہت ہمارے دل میں ڈال دیجیے۔رُشد کے متعلق علمِ عظیم رُشد کے یہ معنیٰ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک کی آیت سے میرے دل میں عطا فرمائے ہیں: حَبَّبَ اِلَیۡکُمُ الۡاِیۡمَانَ وَ زَیَّنَہٗ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ وَ کَرَّہَ اِلَیۡکُمُ الۡکُفۡرَ وَ الۡفُسُوۡقَ وَ الۡعِصۡیَانَ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ اے صحابہ! ہم نے تمہارے دلوں میں ایمان کو محبوب کردیا اور اس کو مزّین کردیا اور کفر و فسوق و عصیان یعنی کفر کو اور بڑے گناہوں کو اور چھوٹے گناہوں کو تمہارے دلوں میں مکروہ کردیا۔ حَبَّبَ اورکَرَّہَ کا فاعل اﷲ ------------------------------