خزائن الحدیث |
|
خالی الذہن ہوتا ہے۔ یہ علمی تحقیق حق تعالیٰ نے اس ناکارہ عبد کو عطا فرمائی ہے اَلْحَمْدُ لِلہِ عَلٰی ذٰلِکَ وَلَا فَخْرَ یَارَبِّیْ ۔ قلب و روح کے امراض میں سالکین کے لیے عجب اور تکبر دونوں ہی مہلک بیماریاں ہیں ان کی اصلاح میں تغافل نہ ہونا چاہیے۔ ایک مثال سے اس کا ضرر سمجھ میں آ جائے گا۔ وہ یہ ہے کہ کوئی عاشق اپنے محبوب کا مشتاق ہے لیکن بوقتِ ملاقات یہ بے و قوف بجائے محبوب کو دیکھنے کے اپنی جیب سے آئینہ نکال کر اپنی ہی صورت اور اپنے ہی نقش و نگار دیکھ رہا ہے تو یہ شخص اس محبوب کی نظر میں کس قدر منافق فی المحبت اور محروم سمجھا جاوے گا، اسی طرح سالکین اور طالبینِ حق کو سوچنا چاہیے کہ مولائے حقیقی ہر وقت اپنے بندوں پر ہزارہا الطاف و کرم سے متوجہ ہیں اور بندہ اگر بے وقوفی سے بجائے حق تعالیٰ کی ذات و صفات کی طرف متوجہ ہونے کے اپنی ہی مستعار صفات میں مشغول ہے، تو یہ لمحات اس کے لیے نفاق فی المحبت اور فراق و محرومی کے ہوں گے یا نہیں؟ خود ہی فیصلہ کر لو۔ اور اس بیماری کی اہمیت اور اس کے ضرر کا اندازہ لگا لو، الحمدللہ! کہ اس مثال سے عجب اور کبر کی مضرت بہت ہی واضح طور پر سمجھ میں آجاتی ہے اور عاشقوں کے لیے یہ مثال تازیانۂ عبرت ہے۔ اے اللہ! ہم سب کو عجب و کبر اور جملہ مہلکاتِ طریق سے محفوظ فرما۔(آمین) حق تعالیٰ کا احسان ہے کہ حضرت شیخ کی جوتیوں کے صدقے میں یہ مثالیں اور علوم عطا ہو رہے ہیں۔ اَ لْحَمْدُ لَکَ وَ الشُّکْرُ لَکَ یَا رَبَّنَا یَا غِیَاثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ اھْدِنَا لَا افْتِخَارَ بِالْعُلُوْمِ وَالْغِنَاحدیث نمبر۲۶ وَاللہِ اِنِّیْ لَاَعْلَمُکُمْ بِاللہِ عَزَّ وَجَلَّ وَاَنَا اَخْشٰکُمْ لَہٗ؎ ترجمہ: خدا کی قسم! میں تم سے زیادہ اﷲ تعالیٰ کو جاننے والا ہوں اورمیں تم سے زیادہ اﷲ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں۔ اَنَا اَعْلَمُکُمْ بِاللہِ وَ اَنَا اَخْشٰکُمْ لَہٗاے لوگو! مجھے تم میںسب سے زیادہ علم دیا گیا ہے اور اسی سبب سے ------------------------------