خزائن الحدیث |
|
اسی لیے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ کا عاشقانہ ترجمہ دلالتِ التزامی سے یہی ہے کہ اے ایمان والو! تم ہمارے دوست بن جاؤ لہٰذا تقویٰ کا حکم بھی آپ کی عظیم الشان رحمت ہے ؎ چوں دعا ما امر کردی اے عُجَابایں دعائے خویش را کن مُسْتَجَاب اے ہمارے بے مثل رب! جب آپ نے خود ہم کو دعا مانگنے کا حکم فرمایا ہے تو یہ دلیل ہے کہ آپ ہماری دعاؤں کو قبول فرمانا چاہتے ہیں کیوں کہ شاہ جب کسی چیز کو مانگنے کا حکم دے تو یہ دلیل ہے کہ وہ عطا کرنا چاہتا ہے اور باپ جب بچہ سے کہتا ہے:معافی مانگ۔ تو یہ دلیل ہے کہ وہ معاف کرنا چاہتا ہے۔ پس حکم دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری دعا آپ کو مطلوب ہے اور آپ کی رحمِت واسعہ سے بعید ہے کہ اپنی مطلوب کو آپ رد فرما دیں۔ پس ہماری دعاؤں کو اے کریم! قبول فرما لیجیے۔حدیث نمبر۴۵ مَا مِنْ عَبْدٍ مُّؤْمِنٍ یَّخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ دُمُوْعٌ وَّ اِنْ کَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ ثُمَّ تُصِیْبُ شَیْئًا مِّنْ حُرِّ وَجْھِہٖ اِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَی النَّارِ؎ ترجمہ: اگر کسی بندۂ مؤمن کی آنکھوں سے ایک آنسو اﷲ تعالیٰ کے خوف سے نکل آئے،خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہی کیوں نہ ہوپھر وہ اس کے رخسارکے کسی حصے کو لگ جائے تو اﷲ تعالیٰ اسے دوزخ کی آگ پر حرام کر دیتے ہیں۔ سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بشارت دی ہے کہ خشیتِ الٰہی سے نکلے ہوئے آنسو قلب کو شفا دینے والے ہیں تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِاورخشیتِ الٰہی سے نکلے ہوئے آنسو کا ایک قطرہ خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہو دوزخ کی آگ کے حرام ہونے کا ذریعہ ہے یعنی کسی بندۂ مومن کی آنکھوں سے اگر ------------------------------