خزائن الحدیث |
|
کرو عقلاً تو دشمنی رکھو کہ یہ میرے اﷲ کا دشمن ہے لیکن اس حیثیت سے کہ اﷲ کی مخلوق ہے، وہ آئے تو خیر و عافیت پوچھ لو اور اگر تمہارا مہمان ہے تو بادِلِ ناخواستہ چائے پانی بھی کردو تاکہ وہ سمجھے کہ مسلمان ایسے اخلاقِ عالیہ کے ہوتے ہیں۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے اخلاقِ عالیہ دیکھوکہ ایک کافر آیا جو اپنی قوم کا سردار تھا، آپ نے اپنی چادر بچھادی کہ بیٹھو۔ چادرِ نبوت پر ایک کافر بیٹھا ہوا ہے لیکن آپ نے اس کی اس لیے عزت کی کہ اگر وہ اسلام لے آیا تو اس کے اسلام لانے سے اس کی قوم کے بہت سے لوگ مسلمان ہوجائیں گے۔ اَنْزِلُوا النَّاسَ بِقَدْرِ مَنَازِلِھِمْ جس مرتبہ کا آدمی آئے چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو اس کے ساتھ ویساہی معاملہ کرو، بظاہر اکرام کرو لیکن دل میں اس کافر کی عزت نہ ہو، دل میں بغض رکھو، یہ اسلام ہے کہ باوجود دل میں بغض ہونے کے اچھے اخلاق سے پیش آنے کا حکم دے رہا ہے تا کہ اس تود د کی برکت سے اسلام پھیلے۔ حدیثاَلتَّوَدُّ دُ اِلَی النَّاسِمیں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے بہت سی مشکلات حل فرمادیں۔ جس سے دل نہ ملے اس سے بھی محبت کرنے کو آپ نے آدھی عقل فرمایا۔ معلوم ہوا کہ جو بے وقوف ہے وہ مخلوق سے محبت نہیں کرتا اور اس وجہ سے مخلوق کو قابو میں نہیں رکھتا۔ محبت کرنے والے سے سب لوگ قابو میں آجاتے ہیں۔ اگر دل نہیں بدلے گا تو کم از کم نقصان نہیں پہنچائے گا کیوں کہ وہ احسان سے دبا رہے گا، شرم آئے گی کہ لوگ کیا کہیں گے کہ اپنے محسن کے ساتھ بھی بدتمیزی کرتا ہے۔ اس لیے دشمن کے ساتھ بھی محبت کرو۔حدیث نمبر۹۰ اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ ؎ ترجمہ:اﷲ والے وہ ہیں جن کو دیکھ کر اﷲیاد آجائے۔ ------------------------------