خزائن الحدیث |
|
خلافِ شرع شیخ تھوکتا بھی نہیں اندھیرے اُجالے مگر چوکتا بھی نہیں میں کہتا ہوں کہ اس زمانہ میں اپنے اللہ والے دوستوں میں رہو، ان سے خوب ہنسو بولو، بس نا فرمانی کے قریب بھی نہ جاؤ۔ جب کوئی حسین شکل سامنے آئے، اب ہمت سے کام لو، نفس کے گھوڑے کی لگام کس دو کہ نالائق! تجھے ہر گز نہیں دیکھنے دوںگا۔ اللہ والے دوستوں میں دن خوب عیش سے گزر جائیں گے اور نافرمانی سے بچ جاؤ گے، ورنہ اگر لوگوں سے بھاگ کر خلوت اختیار کی تو یہ وہ زمانہ ہے کہ شیطان پہنچ جائے گا۔ اگر کچھ نہ کر سکا تو تنہائی میں پرانے گناہوں کی رِیل چلا کر دل کو تباہ کر دے گا، پرانے گناہوں کو یاد دلائے گا یانئے گناہوں کی اسکیم بنائے گا، لہٰذا اس زمانہ میں زیادہ تنہائی میں رہنا سخت خطر ناک ہے، اللہ والے دوستوں میں رہنے میں ہی فائدہ ہے، کیوں کہ خلوۃ مع الرحمٰن مفید ہے خلوۃ مع ا لشیطان نہیں۔حدیث نمبر۱۹ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ وَاَنَا اَعْلَمُ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا اَعْلَمُ؎ ترجمہ:اے اﷲ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ تیرے ساتھ شریک کروں اور اس کو میںجانتا ہوں اور تجھ سے معافی چاہتا ہوں اس کی کہ میں نہ جانتا ہوں۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ قیامت کے دن ایک شہید کو بلایا جائے گا اور اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ کس لیے شہیدہوا؟ کہے گا کہ اے اللہ! آپ کے لیے میں نے جان دے دی۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تو جھوٹ کہتا ------------------------------