خزائن الحدیث |
|
ترجمہ:اے اللہ! میں پناہ چاہتا ہوں کہ ہم حاصل کریں اپنی جان پر کسی برائی کو یا اس کو پہنچائیں کسی مسلمان کی طر ف یا کریں ہم کو ئی ایسی خطا یا گناہ جس کی آپ مغفرت نہ فرمائیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جنابِ کبریا میں عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! میں پناہ چاہتا ہوں اَنْ نَّقْتَرِفَ سُوْءً عَلٰۤی اَنْفُسِنَااَوْنَجُرَّہٗ اِلٰی مُسْلِمٍ اَوْ اَکْسِبَ خَطِیْئَۃً اَوْ ذَنْۢبًا لَّاتَغْفِرُہٗاےاللہ! میں پناہ چاہتا ہوں کہ ہم حاصل کریں اپنی جان پر کسی برائی کو یا اس کو پہنچائیں کسی مسلمان کی طرف یا کریں ہم کوئی ایسی خطا یا گناہ جس کی آپ مغفرت نہ فرمائیں۔ مسلسل نا فرمانیوں کی عادت میں مبتلا رہنے کے باوجود تزکیہ کا اہتمام نہ کرنا اور ترکِ معصیت کی تدابیر نہ معلوم کرنا دو خطر ناک مصیبتوں میں گرفتا ر کرتا ہے ۔ نمبرایک یہ کہ ایسا آدمی حق تعالیٰ کی راہ میں انوار و برکاتِ قربِ خاص سے محروم رہتا ہے، ظاہر ہے کہ انوارِ طاعات و اذکار ظلماتِ معاصی سے کبھی بالکلیہ سلب ہو جاتے ہیں اور کبھی حددرجہ یہ انوار بے کیف اور مضمحل ہو جاتے ہیں۔دوسرے یہ کہ ایسا آدمی ہر وقت علیٰ معرض الخطر ہے یعنی چاہِ طرد و ضلالت کے کنارے کھڑا ہے۔ نہ معلوم کب کوئی گھڑی ایسی آجائے کہ یہ اپنی عادتِ معصیت کے مطابق گناہ کرے اور گرفت ہوجائے اور تجلی صفتِ رحمت و حلم مبدل بہ تجلی قہر و انتقام ہو جائے، جس کے نتیجے میں آیندہ توفیقِ استغفار نہ ہو اور شدہ شدہ یہ ظلمات سارے قلب کو زنگ آلود کردیں، حتیٰ کہ ذکر سے و حشت و نفرت ہونے لگے اور پھر مردود ہو کر سوءِ خاتمہ کی لعنت کا طوق پہن کر جہنم میں چلا جائے۔ حق تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھیں، آمین۔حدیث نمبر۲۹ اَکْثِرُوْا ذِکْرَ ھَاذِمِ اللَّذَّاتِ یَعْنِی الْمَوْتَ؎ ------------------------------