خزائن الحدیث |
|
ترجمہ: اے اللہ! آپ کی مغفرت ورحمت میرے گناہوں سے وسیع تر ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو، بس پکا ارادہ ہو کہ آیندہ یہ گناہ نہ کروں گا تو وہ توبہ قبول ہے چاہے لاکھ خوف ہو کہ آیندہ کہیں میری توبہ ٹوٹ جائے چاہے وسوسہ بھی آئے کہ میری توبہ ٹوٹ جائے گی تو یہ خوف اور وسوسہ قبولیتِ توبہ کے لیے کچھ مضر نہیں۔ ہرگز مایوس نہ ہوں۔ اور اگر بالفرض ضعفِ بشریت سے آیندہ توبہ ٹوٹ بھی گئی تو پھر توبہ کر لے اور توبہ ٹوٹنے سے پہلی توبہ غیر مقبول نہیں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کریم ہیں، جب ایک بار قبول فرما لیتے ہیں پھر اس کو غیر مقبول نہیں فرماتے۔ پس وہ توبہ قبول ہے۔ لہٰذا لاکھ بار خطا ہو لاکھ بار معافی مانگو، رو رو کر اللہ تعالیٰ کو منا لو، وہ کریم مالک اپنے بندوں کی آہ و زاری کو رد نہیں فرماتا ۔ اسی کو خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی بہر حال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے آخر میں ایک بات کہتا ہوں کہ ٹی بی کے زخم کی شفا کے لیےیہاں مری کی پہاڑیوں پر بھیجتے ہیں۔ کچھ جڑی بوٹیاں ہوتی ہیں جن کے ماحول میں ٹی بی کا زخم اچھا ہوجاتا ہے۔ بار بار توبہ ٹوٹنے کا جو زخم ہے اگر اہل اللہ کی صحبت میں کچھ عرصہ رہ لو تو اللہ کا یقین، اللہ کی محبت اور اللہ کا خوف دل میں آئے گا اور یہ زخم اچھا ہوجائے گا۔ جڑی بوٹیوں میں تو یہ اثر ہو کہ زخم اچھا ہو جائے اور اللہ والوں کی صحبت میں یہ اثر نہ ہو کہ غفلت کا، بار بار شکستِ توبہ کا زخم اچھا نہ ہو۔توبہ کرنے والا بھی اللہ کا محبوب ہے بعض گناہ گاروں کو شیطان بہکاتا ہے، مایوس کرتا ہے کہ تم سے اللہ تعالیٰ کیسے محبت کرے گا ؟ تم نے تو دھندہ بنا رکھا ہے گناہ کا اور دھندہ بھی کیسا جو کبھی مندا نہیں ہوتا، تو کیسا بندہ ہے ؟ اس کا جواب سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دیا کہ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے اور آیندہ بھی محبوب رکھے گا اس بندہ کو جو مؤمن ہے، کیسا مؤمن ہےاَلْمُفَتَّنَ جس سے بار بار گناہ ہو جاتا