خزائن الحدیث |
|
پر رحم ہے کہ بغیر مکمل حق پرستی اور بغیر مکمل اجتناب عن المعاصی کے میری اُمت کو موت ہی نہ آئے۔ حق پرستی کے رزق کا نام اتباعِ حق ہے اور باطل سے پرہیز گاری و بے زاری کے رزق کا نام اجتناب عن المعاصی ہے۔ جب تک اس دعا کی برکت سے حق کی اتباع اور باطل سے اجتناب کا رزقِ روحانی افرادِ اُمت کے لیے مقدر نہیں ہو جائے گا اور یہ روحانی رزق مکمل ان کو نہ پہنچ جائے انہیں موت نہ آئے گی۔ اس طرح وہ پاک و صاف ہو کر اور اللہ کے پیار کے قابل ہو کر اللہ کے حضور میں حاضر ہوں گے۔ (احقر راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ جنوبی افریقہ کے ایک شیخ الحدیث جو حضرت والا کی خدمت میں قیام کے لیے آئے ہوئے تھے،انہوں نے فرمایا کہ یہ تشریح بالکل الہامی ہے، ذہن کی رسائی ان معانی تک نہیں ہو سکتی جو حضرت والا نے بیان فرمائے،خصوصاً توفیق کی رزق سے تعبیر کی مد لل تقریر عجیب و غریب ہے جو نہ کسی کتاب میں دیکھی نہ کسی سے سنی۔ جامع) حضرت والا نے فرمایا کہ الحمدللہ! اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے جو علوم میری زبان سے بیان کرا دیتے ہیں وہ علوم بتاتے ہیں کہ یہ زمینی مُخْرَجَاتْ نہیں ہیں آسمانی مُنَزَّلَاتْ ہیں ؎ میرے پینے کو دوستو سن لو آسمانوں سے مے اُترتی ہے تقلیبِ ابصار کے اس عذاب سے پناہ مانگی ہے جس میں آگ پانی اور پانی آگ نظر آنے لگتا ہے یعنی حق باطل اور باطل حق نظر آتا ہے،جس کا سبب غلبۂ جاہ یا غلبۂ باہ سے اعراض عن الحق ہے، مثلاً کسی پر حق واضح ہو گیا لیکن اپنی جاہ و کبر و خود بینی کے سبب کہتا ہے کہ میں کسی مولوی کی بات نہیں مانتا ۔حدیث نمبر۳۳ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ قَالَ رَجُلٌ: اِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ اَنْ یَّکُوْنَ ثَوْبُہٗ حَسَنًا وَّنَعْلُہٗ حَسَنًا قَالَ اِنَّ اللہَ جَمِیْلٌ یُّحِبُّ الْجَمَالَ اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَ غَمْطُ النَّاسِ؎ ------------------------------