خزائن الحدیث |
|
میرے ایک دوست نے بتایا کہ ایک شخص میری بیٹی کو جو برقعہ میںتھی باربار دیکھ رہاتھا، تو میرا جی چاہتا تھا کہ اس کو گولی ماردوں،اس لیے کہتا ہوں کہ جو کسی کو بُری نظر سے دیکھتا ہے اس فعل پر اللہ کا شدید غضب نازل ہوتا ہے۔ جب ایک باپ اپنی اولاد کو بُری نظر سے دیکھنے والے کو اپنا دوست نہیں بنا سکتا، تو اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے ماں باپ سے زیادہ تعلق ہے وہ ایسے شخص کو اپنا دوست کیسے بنائیں گے؟ چناں چہ جس لمحہ، جس سیکنڈ، جس ساعت میں بد نظری ہوتی ہے، اسی لمحہ اور اسی سیکنڈمیں دل معذب ہوجاتاہے۔ بدنظری کا نقطۂ آغاز اللہ تعالیٰ کے عذاب کا نقطۂ آغاز ہے، کیوں کہ جیسے ہی نظر ناپاک ہوتی ہے ویسے ہی دل پلید ہو جاتا ہے اور مقامِ لیدپر خیال پہنچ جاتاہے پھر اس کو اللہ کے قرب کی عید کیسے مل سکتی ہے؟ اور اگر توبہ نہیں کرے گا تو ساری زندگی مُعذّب رہے گا۔ اسی لیے حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے۔ وہ انتہائی ظالم گدھا اور بے وقوف ہے، جو غیر اللہ کے نمک پر مرتاہے وہ عذابِ الٰہی خریدتا ہے۔ دنیا کی مارکیٹ دو قسم کی ہے، اسی دنیا کی مارکیٹ میں لوگ مولیٰ کو یاد کرکے، اشکبار آنکھوں سے گناہوں سے توبہ کرکے ولی اللہ بن رہے ہیں اور جنت خرید رہے ہیں اور اسی دنیا میں بعض لوگ غیر اللہ پر مرکر دوزخ خرید رہے ہیں۔ یہی دنیا ولی اللہ بننے کی مارکیٹ بھی ہے اور دوزخی زندگی خریدنے کی مارکیٹ بھی ہے۔حدیث نمبر۸۰ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ تَصُدَّ عَنِّیْ وَجْہَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؎ ترجمہ :اے اللہ !میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں کہ آپ مجھ سے قیامت کےدن اپنا رخ پھیرلیں۔ذوقِ عاشقانۂ نبوّت صلی اللہ علیہ وسلم اگر دوامِ تقویٰ کی نعمت حاصل نہیں ہے تو حُسنِ تقریر اور حُسنِ تحریر اور مخلوق کی تعریف سے دھوکا نہ کھاؤ،کسی کی تعریف سے کیوں مست ہوتے ہو؟ یہ دیکھو کہ ہمارا کوئی لمحہ ایسا تو نہیں ہے جو اللہ کی ناراضگی ------------------------------