خزائن الحدیث |
|
بہت بخشنے والا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم جو دوسروں کو معاف کرنے میں دیر کرتے ہیں، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسروں کی خطاؤں سے ہمیں نقصان پہنچتا ہے۔ کسی نے ہماری گھڑی توڑ دی، گلاس توڑ دیا، مال چرا لیا، تو ہمارا نقصان ہوا، لیکن ہمارے گناہوں سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اس لیے وہ ہمیں جلد معاف کر دیتے ہیں۔ یہ ہے رازبندوں کو جلد معاف کر دینے کا۔ گناہوں سے ہم ہی کو نقصان پہنچتا ہے، ہمارے ہی اخلاق خراب ہوتے ہیں، ہمارا ہی دل بے چین ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کو ایک ذرّہ نقصان نہیں پہنچتا، اسی لیے سرورِ عالم صلی اﷲعلیہ وسلم نے دعا مانگی: یَا مَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ فَاغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ وَھَبْ لِیْ مَا لَا یَنْقُصُکَ؎ اے وہ ذات جس کو ہمارے گناہوں سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا! اور معاف کردینے سے جس کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں آتی! پس میرے ان گناہوں کو معاف فرما دیجیے جو آپ کے لیے کچھ مضر نہیںاور مجھے وہ مغفرت عطا فرما دیجیے جس کی آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں۔حدیث نمبر۲۲ کُلُّ ابْنِ اٰدَمَ خَطَّاءٌ وَّخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ؎ ترجمہ:تمام ابنِ آدم خطاکارہیں اور بہترین خطاکار وہ ہیں جو بہت توبہ کرنے والے ہیں۔ خَطَّاءٌ کےمعنیٰ ہیں کثیر الخطاء۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ہر انسان کثیر الخطاء ہے اور بہترین خطاکار وہ ہیں جو کثیر التوبہ ہیں۔ کثیر الخطاء کو کثیر التوبہ ہونا بھی چاہیے۔ جیسا مرض ویسی دوا اور توبہ بھی تینوں شرائط کے ساتھ ہو۔ ۱) اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ اِلَی الطَّاعَۃِیعنی عوام کی توبہ یہ ہے کہ گناہ چھوڑ دیں اور اللہ تعالیٰ کی فرماں ------------------------------