خزائن الحدیث |
میں گزرتا ہو؟ اسی غم میںجیو اور اسی غم میں مرو کہ قیامت کے دن اللہ ہم سے خوش ہوگا یا نہیں؟ اسی لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے کہ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ تَصُدَّعَنِّیْ وَجْہَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اے اللہ !میں پناہ چاہتاہوں اس بات سے کہ قیامت کے دن جب میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں تو آپ اپنا چہرہ مجھ سے پھیر لیں۔ یہ دعا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی جانِ پاک ِنبوی کے ذوقِ عاشقانہ کی غمّاز ہے۔ اگر کسی کے ماں باپ بیٹے کو دیکھ کر اپنا منہ پھیر لیں،تو اس بیٹے کو جو اپنے ماں باپ کا عاشق ہے کس قدر غم ہوگا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو یہ خوف و غم ہونا ذوقِ عاشقانۂ نبوّت ہے۔ یہ دعاسرورِ عالم سیّد الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کے قلب ِمبارک کے خوف کو ظاہر کرتی ہے، باوجود اس کے کہ حق تعالیٰ کی ناراضگی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پر ممتنع اور محال ہے،جیسا کہ حضرت یوسف علیہالسلام کی دعا رَبِّ لَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَکی تفسیر میں حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں کہ فِیْہِ خَوْفُ الْاَنْۢبِیَاءِ مَعَ عِصْمَتِھِمْ وَ امْتِنَاعِ الْکُفْرِ عَلَیْھِمْ فَکَیْفَ یَصِحُّ لِغَیْرِھِمْ اَنْ یَّغْتَرَّ بِصَلَاحِہٖ اس دعامیں انبیاء علیہم السلام کے خوف کا ظہور ہے باوجود اس کے کہ انبیاء معصوم ہوتے ہیں اور کفر اُن پر ممتنع اور محال ہے پھر بھی وہ ڈرتے رہتے ہیں اوریہ دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مقبول بندے جن پر حق تعالیٰ کی جلالت و عظمتِ شان منکشف ہوگئی ان کا یہی حال ہوتا ہے کہ وہ ہر وقت لرزاں و ترساں رہتے ہیں۔ پس غیر نبی کے لیے کیسے جائز ہو گاکہ وہ اپنی صالحیّت کے دھوکے میں مبتلا ہو اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ یہ دعا مانگ کر سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اُمّت کو تعلیم دے دی کہ حق تعالیٰ کی عظمتِ شان کو پہچانواور قیامت کے دن اللہ کے چہرہ پھیر لینے یعنی ناراضگئ حق سے پناہ مانگو۔لفظ مُبَشِّرًاکے نزول کی حکمت یہ آیت اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰـکَ شَاھِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا پر زندگی میں پہلی بار ذہن منتقل ہوا کہ بشارت دینے کے لیے لفظ مبشرآیا ہے، بَشِیْرًا بھی نازل ہواہے مگر مبشرمیں رحمت کا ظہور زیادہ ہے اور قرآنِ پاک میں اگر ایک جگہ بھی کوئی لفظ مستزاد ہے اور دوسری جگہ اس کا متبادل لفظ آئے جو مستزاد نہ ہو تو اس کے معانی مستزاد سے مقید ہو جائیں گے، اس لیے جہاں بشیر نازل ہوا ہے وہ معنیٰ میں مبشر کے ہوگا۔ قاعدہ ہے اِنَّ کَثْرَۃَ الْمَبَانِیْ تَدُلُّ عَلٰی کَثْرَۃِ الْمَعَانِیْجب بناء میں حروف زیادہ ہوں گے تو معانی کی کثرت ثابت ہو جاتی ہے، لہٰذا مبشرکے الفاظ کی بناء میں تعدد فرما کر اللہ تعالیٰ نے رحمت کے ظہور میں تعدد