خزائن الحدیث |
|
ہوں پھر دوزخ سے۔ اور جہنم کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ثانوی درجہ میں کر دیا،کیوں کہ اے اللہ! تیرا ناراض ہونا جہنم سے کم نہیں۔ اس دعا میں اُمت کو آپ نے تعلیم دے دی کہ یوں مانگو: اے اللہ! آپ کو ناخوش کرنا، گناہ کر کے حرام خوشی لانا اور حسینوں کے نمک حرام کو چکھنا یہ آپ کی ناراضگی کا سبب ہے اس لیے ہم آپ کی ناخوشی سے بچنا چاہتے ہیں اور ہم اپنی ایسی تمام خوشیوں پر لعنت بھیجتے ہیں۔ صدیق کی تین تعریفیں تو آپ نے سن لیں اور چوتھی تعریف اللہ تعالیٰ نے اختر کو اپنے مبدء فیض سے براہِ راست عطا فرمائی بہ دعائے بزرگاں بطفیلِ اہل اللہ۔ جس مبدء فیض سے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کو عطا ہوا اس مبدء فیض سے اگر اختر کو بھی عطا ہو جائے تو کیا تعجب ہے۔ وہ چوتھی تعریف یہ ہے کہ جو بندہ اپنی ہر سانس کو اللہ پر فدا کرے اور ایک سانس بھی اللہ کو ناخوش کر کے حرام خوشیاں اپنے اندر نہ لائے یہ بھی صدیق ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے یہ مقام ہم سب کو عطا فرمائے اور ولایتِ صدیقیت کی انتہا تک محض اپنے کرم سے ہم سب کو پہنچا دے اگرچہ ہمارے سینے اس کے اہل نہیں، لیکن اے اللہ! آپ تو اہل ہیں، ہم نااہلوں کو اہل بنانے پر بھی قادر ہیں، لہٰذا ہم نالائقوں پر اپنے کرم کی موسلادھار بارش برسا دیجیے، آمین یا ربّ العالمین۔ حدیثِ پاک اِتَّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ اَعْبَدَ النَّاسِکا ترجمہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ اے ابو ہریرہ! تم اگر گناہ سے بچو، اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کرو تو تم سب سے بڑے عبادت گزار ہو جاؤ گے۔متقی کو سب سے بڑا عبادت گزار اس لیے فرمایا چوں کہ تقویٰ چوبیس گھنٹہ کی عبادت ہے۔ نوافل و ذکر و تلاوت کوئی چوبیس گھنٹہ نہیں کر سکتا لیکن گناہ نہ کرنے کی عبادت چوبیس گھنٹے جاری رہتی ہے۔حقِّ ربوبیت اور تقاضائے بندگی خدائے تعالیٰ کو ناراض نہ کرنا حق تعالیٰ کی پرورش اور احسان کا بھی تقاضا ہے اور شرافتِ بندگی کا بھی تقاضا ہے کہ اپنے پالنے والے کو ناراض کر کے ہم لذتوں کو اپنے قلب میں نہ لائیں اور یہ حقیقت وہ ہے کہ لائق بچے بھی جس پر عمل پیرا ہیں کہ محلہ کا کوئی لڑکا اگر کہتا ہے کہ چلو آج سینما دیکھیں، تو شریف بچہ کہتا ہے کہ نہیں! ابا ناراض ہوجائیں گے۔ اگر وہ کہتا ہے کہ آج ابا کی فکر چھوڑو، ابا کو ناراض ہونے دو، تو جو لائق بیٹا ہوتا ہے وہ یہی کہتا ہے کہ ابا نے ہمیں پالا ہے، ہم تمہارے مشورہ پر عمل کر کے اپنے پالنے والے کو ناراض نہیں کریں گے۔ اللہ تعالیٰ رب العالمین ہیں، سارے عالم کو پال رہے ہیں، وہ اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ ہم ان کو ایک لمحہ