خزائن الحدیث |
|
کیوں نہ ہوں،لیکن اِن اُمور کی طرف اُن عاشقین کو بالکل التفات نہیں رہا، کیوں کہ دست بوسئ شاہ کے میسر ہوتے ہوئے، پابوسئ شاہ کی طرف التفات قربِ اعلیٰ سے قربِ ادنیٰ کی طرف نزول کے مترادف ہے۔حدیث نمبر۲۷ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَّالَتَیْنِ تَسْقِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ مِنْ خَشْیَتِکَ قَبْلَ اَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا وَّ الْاَضْرَاسُ جَمْرًا؎ ترجمہ:اے اﷲ! مجھے بہت زیادہ موسلا دھار برسنے والی آنکھیں عطا فرما جو دل کو آپ کے خوف سے اپنے آنسوؤں سے سیراب کردیں، قبل اس کے کہ یہ آنسو خون ہو جائیں اور داڑھیں انگارے بن جائیں۔ اﷲ والی آنکھوں کی پہلی صفت پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! ہم آپ سے ایسی آنکھیں مانگتے ہیں جو ھَطَّالَۃْہوں۔ ھَطَّالَۃْکے معنیٰ ہیں موسلادھار برسنے والیغَیْمٌ ھَاطِلٌلغت میں موسلا دھار برسنے والے بادل کو کہتے ہیں یعنی موسلادھار بارش، محض گریہ پر قناعت نہیں فرمائی بلکہ اسی مصدر سے مبالغہ کا وزن استعمال فرمایا یعنیھَطَّالَۃْفرمایا،فعّال مذکر کے لیے اور فعّالۃ مونث کے لیے مبالغہ کا وزن ہے اورعینین عربی میں مؤنث ہونے کے سبب ان کی صفت کے لیے مؤنث کا وزن یعنیھَطَّالَۃْ استعمال فرمایا، اب ترجمہ یہ ہو گا کہ اے اللہ! ایسی آنکھیں عطا فرمائیے جو موسلادھار برسنے والے ابر سے بھی زیادہ رونے والی ہوں۔ اﷲ والی آنکھوں کی دوسری صفت:ھَطَّالَتَیْنِ،عینین کی صفت ِاولیٰ ہے، اس کے بعد نبی علیہ السلام نے دوسری صفت بھی مانگی تَسْقِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِوہ آنکھیں ایسی موسلادھار رونے والی ہوں جو قلب کو اپنے آنسوؤں سے سیراب کر دیں۔ اس قید سے معلوم ہوا کہ ہر رونے والی آنکھیں دل کو سیراب نہیں کرتی ہیں، پس جو آنسو اللہ کے خوف سے یا اللہ تعالیٰ کی محبت سے گرتے ہیں وہ آنسو دل کو سیراب کرتے ہیں۔ ولنعم ما قال الشاعر ؎ ------------------------------