خزائن الحدیث |
|
پیر کی کتنی محبت ہونی چاہیے، اس مضمون کے متعلق ایک بہت بڑا راز اللہ تعالیٰ نے میرے قلب پر مکشوف فرمایا اور وہ یہ ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَّنْ یُّخَالِلُانسان اپنے خلیل اور گہرے دوست کے دین پر خود بخود ہو جاتا ہے۔ تو اگر شیخ سے اتنی محبت ہو جائے کہ وہ ہمارے قلب میں خلیل ہو جائے، تو اس کی تمام ادائیں ہمارے اندر خود بخود آجائیں گی اور جب تک یہ ادائیں اس کے اندر نہیں آ رہی ہیں، تو صحبتِ شیخ اس کے لیے نفعِ کامل کا ذریعہ نہیں بن رہی ہے بوجہ اس کی نالائقی اور عدم اتباع کے۔ شیخِ کامل کی صحبت سے نفع کامل حاصل کرنے کے لیے تفسیر روح المعانی کا ایک جملہ ہے کہ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ؎ اتنا ساتھ رہو کہ تم بھی اپنے شیخ کی طرح ہو جاؤ، وہی دردِ دل، وہی آہ و فغاں، وہی غضِّ بصر، وہی تقویٰ تمہارے اندر بھی منتقل ہو جائے۔ اس حدیث کی رو سے کہ اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ اگر شیخ تمہارا خلیل ہوتا اور علیٰ سبیلِ خلت تم کو شیخ کی محبت نصیب ہوتی تو شیخ کی راہ میں اور تمہاری راہ میں فرق نہ ہوتا۔ معلوم ہوا کہ تمہاری رفاقت میں حسن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًایہ خالی جملۂ خبریہ نہیں ہے، اس میں جملۂ انشائیہ پوشیدہ ہے۔ یہ بہت اچھے رفیق ہیں، اس خبر میںیہ انشاء موجود ہے کہ ان کے ساتھ حسین رفاقت اختیار کرو ۔ جب تک شیخ کے راستہ میں اور مرید کے راستہ میں فرق ہے تو اللہ تعالیٰ سے شیخ کی محبت علیٰ سبیلِ خلت مانگو کہ اے اللہ! شیخ کو میرے قلب میں اتنا محبوب کر دے کہ وہ میرا خلیل ہو جائے اور میں عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ ہو جاؤں، پس جب شیخ کی محبت خلت کے درجہ میں پہنچ جائے گی تو اس کے مشورہ پر اتباعِ کامل کی توفیق ہو گی اور پھر خود بخود شیخ کے تمام اخلاق آپ کے اندر منتقل ہو جائیں گے۔ یہ شرح اللہ تعالیٰ نے ابھی میرے دل کو عطا فرمائی۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖاس حدیث میں شیخ کی محبت کی تعلیم ہے اور بخاری شریف کی حدیث ہےمَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ عَزَّ وَجَلَّاس میں بھی شیخ کی محبت کی تعلیم ہے، کیوں کہ شیخ سے محبت اللہ ہی کے لیے ہوتی ہے، کیوں کہ اس کے ساتھ کوئی رشتہ داری نہیں، وطنی، علاقائی، زبانی و تجارتی تعلق بھی نہیں ہے۔ اپنے شیخ کی محبت کا ایک انعام یہ بھی ہے جو بخاری شریف کی اس حدیث میں مذکور ہے کہ اس کو ایمان کی مٹھاس ملے گی اور اس کا خاتمہ ایمان پر ہو گا اور اس کو اللہ کی محبت بھی ملے گی اور اعمالِ صالحہ کی محبت بھی ملے گی، اس لیے سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ------------------------------