خزائن الحدیث |
|
یا اللہ! مخلوق کا کوئی حق ہم نے مارا ہو، کسی کی غیبت کی ہو، یا غیبت سنی ہو یا ان کو برا بھلا کہا ہو، تو یہ جو میں صبح وشام تینوں قل پڑھتا ہوں اس کا ثواب ساری امت کو دے دیجیے، یعنی جن جن کے حق ہمارے اوپر ہیں ان کو اس کا ثواب دے دیجیے،تاکہ قیامت کے دن آپ ان کو ہم سے راضی کردیں تو ان شاء اللہ! یہ تینوں قل والا وظیفہ آپ کو مخلوق کے شر سے بھی بچائے گا اور ساتھ ساتھ بندوں کا حق بھی ادا ہوتا رہے گا۔ منشاءیہ ہے کہ غیبت کا کفّارہ یہ ہے کہ جب تک اس کو اطلاع نہیں ہوئی، تو جس مجلس میں غیبت کی ہے ان لوگوں کے سامنے اپنی نالائقی کا اعتراف کرے کہ ہم سے بڑی نالائقی ہوئی، اگر ان میں ایک عیب ہے تو سینکڑوں خوبیاں بھی ہیں اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور اس کو ایصالِ ثواب کریں اور جو اہلِ حقوق ہیں ان سے جاکر معافی مانگ لو، بشرطیکہ اس کو آپ کی غیبت کی اطلاع ہو گئی ہے اور اگر اطلاع نہیں ہے تو خواہ مخواہ جا کر اس کا دل خراب مت کرو، اس بے چارہ کو خبر بھی نہیں ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ مجھے معاف کر دیجیے، میں نے کل آپ کی غیبت کی تھی۔ اس سے اس بے چارے کو اذیت ہو گی۔ روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھ کر یوں دعا کیا کیجیے کہ اے اللہ! اس کا ثواب ان لوگوں کو عنایت فرمائیے جس کا میں نے کوئی حق مارا ہو، برا بھلا کہا ہو، غیبت کی ہو،کسی قسم کا بھی حق ہو، تا کہ قیامت کے دن یااللہ! ہم پر کوئی مقدمہ نہ دائر کر دے اور ثواب ان کو دے کر ان کو ہم سے راضی کر دیجیے، اس طرح ان شاء اللہ! آپ جنت کے راستہ پر آ جائیں گے، کیوں کہ جنت اس وقت ملے گی جب اللہ کے حقوق میں بھی معافی ہوجائے اور بندوں کے حقوق میں بھی معافی ہوجائے۔شرحِ حدیث بعنوانِ دِگر غیبت کے زنا سے اشد ہونے کی وجہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ غیبت کا گناہ زنا سے اشد ہے۔ صحابہ رضی الله عنہم نے پوچھا کہ زِنا سے کیوں اشد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زِنا کار اپنے زِنا سے اگر معافی مانگ لے تو معافی ہوجائے گی، جس کے ساتھ زِنا کیا ہے اس سے معافی مانگنا ضروری نہیں ہے۔ زِنا کو اللہ نے اپنا حق رکھا ہے، یہ حق العباد نہیں ہے،لیکن غیبت حق العباد ہے، جس کی غیبت کی ہے جب تک اس سے معافی نہیں مانگے گا یہ گناہ معاف نہیں ہو گا، بشرطیکہ جس کی غیبت کی ہے اس کو اطلاع ہو جائے۔ جب تک اس کو اطلاع نہیں ہوئی اس وقت تک