خزائن الحدیث |
|
دیکھو فرما رہے ہیں کہ کروڑوں کروڑوں گناہ کر لو، اگر ایک دفعہ اشکِ ندامت گرا دو بس! سمجھ لو کہ کام بن گیا، معافی ہوگئی۔ ہم گناہ کرتے کرتے تھک سکتے ہیں، اللہ تعالیٰ معاف کرتے کرتے تھک نہیں سکتے ؎ کیا ہے رابطہ آہ و فغاں سے زمیں کو کام ہے کچھ آسماں سے اللہ تعالیٰ کے سامنے رونا سیکھو۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب گناہ گار بندہ روتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے آنسوؤں کو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتے ہیں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ سورۃ القدرکی تفسیر میں حدیث شریف نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب گناہ گار بندہ رو رو کر معافی مانگتا ہے تو ہمیں اس کے رونے کی آواز سُبْحَانَ اللہ سُبْحَانَ اللہ کہنے والوں کی آوازوں سے زیادہ پسند آتی ہے۔ بتاؤ! اور کیا چاہتے ہو؟ اور یہ بھی فرمارہے ہیں خبردار! رحمت سے نا امید مت ہونا، ورنہ جہنم میں ڈال دوں گا۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ جیسے کوئی ابا کہے کہ خبر دار بیٹو! مجھ سے نا امید مت ہونا ورنہ ڈنڈے لگا دوں گا، تو یہ انتہائی کریم ابّا ہو گا ورنہ ابّا کہتا: نا امید ہو گیا تو، جا بھاگ یہاں سے، دوسرے بیٹے کو دے دوں گا۔ ایسے ہی اللہ فرماتے ہیں کہ خبردار! اگر مجھ سے ناامید ہو گئے تو جہنم کے ڈنڈے لگا دوں گا۔یہ انتہائی کرم ہے: اِنَّ اللہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؎ اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو ایک سیکنڈ میں معاف کر دیتا ہے۔حدیث نمبر۶۰ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ؎ ترجمہ:اے دلوں کو پلٹنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔ ------------------------------