خزائن الحدیث |
|
توبہ کی پہلی شرط ہے اَنْ یَّقْلَعَ عَنِ الْمَعْصِیَۃِپہلے گناہ سے الگ ہو جائے تب توبہ قبول ہو گی۔ شرطِ دوم:گناہ پر نادم ہو جائے۔ اَنْ یَّنْدَمَ عَلَیْھَا، نَدِمَ یَنْدَمُ سَمِعَ سے آتا ہے کہ اپنی نالائقی پر ندامت طاری ہو جائے کہ آہ! مجھ سے کیوں خطا ہو گئی؟ رونے لگے، دل میں دُکھ آ جائے کہ میں نے بڑی غلطی کی، اپنے مالک کو ناراض کر دیا۔ شرطِ سوم: عزم کرے کہ اب کبھییہ گناہ نہ کروں گا۔ اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّایَعُوْدَ اِلَیْھَا اَبَدًا؎ پکا ارادہ کر لے کہ اب اللہ تعالیٰ کو ناراض نہیں کرنا، چاہے دل سے آواز آتی ہو کہ پھر تم یہی کام کرو گے، لیکن آپ دل کا ساتھ چھوڑیےاورزبان سے کہہ دیجیے۔ توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو تو اس کی توبہ قبول ہے چاہے بعد میں ٹوٹ جائے پھر توبہ کرو، اللہ تعالیٰ معاف کرتے کرتے نہیں تھکتے، لیکن اس وقت ارادہ نہ ہو کہ گناہ کریں گے۔ توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو بس۔یہ تو آپ کر سکتے ہیں کہ یا اللہ! میراارادہ توبہ توڑنے کا نہیں ہے مگر توبہ پر قائم رہنا اور رکھنا اس کی مدد آپ ہی سے مانگتے ہیں۔ شرط چہارم:اہلِ حقوق کو مال واپس کرے۔ اگر کسی کا مال لے لیا ہے تو اس کی توبہ کے لیے کیا شرط ہے؟ وضو خانہ سے کسی کی دو ہزا ر پونڈ کی گھڑی اُٹھا لی پھر کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ!معاف کر دو،مگر یہ گھڑی واپس نہیں کروں گا۔ تو یہ توبہ قبول ہوگی بھئی؟ مال کی تو بہ یہی ہے کہ جس کا مال ہو اس کو واپس کرو۔حدیث نمبر۲۳ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ؎ ------------------------------