خزائن الحدیث |
|
تھا اور پھر یہ شعر پڑھا ؎ ہنسی بھی ہے گو لبوں پہ ہر دم اور آنکھ بھی میری تر نہیں ہے مگر جو دل رو رہا ہے پیہم کسی کو اس کی خبر نہیں ہے اﷲ والوں کی ہنسی اور اپنی ہنسی کو برابر مت سمجھو، کیوں کہ وہ بظاہر ہنس رہے ہوتے ہیں مگر ان کا دل پھر بھی رو رہا ہوتا ہے۔ اس پر میرا بھی ایک شعر ہے ؎ لب ہیں خنداں، جگر میں ترا درد و غم تیرے عاشق کو لوگوں نے سمجھا ہے کم اﷲ والا اگر کاروبار بھی کر رہا ہے، مخلوق میں بھی بیٹھا ہے، بات چیت بھی کررہا ہے اور ہنس بھی رہا ہے، مگر اُس وقت بھی وہ خدا کے ساتھ ہے، جسم کے مرتبہ میں وہ آپ کے ساتھ ہے اور روح کے مرتبہ میں وہ اﷲ کے ساتھ ہے۔ اس مضمون کو اختر نے ایک اور شعر میں پیش کیا ہے ؎ دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جُدا رہےحق بات کہنے کا سلیقہ پانچویں نصیحت حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ فرمائی: قُلِ الْحَقَّ وَاِنْ کَانَ مُرًّا؎ حق بات کہو اگرچہ کڑوی ہو، لیکن دوستو! حق بات بھی اگر کہنا ہو تو اس کو بھی سلیقہ سے کہو، جیسے اگر کوئی اپنی ماں سے کہے کہ اے میرے ابّا کی بیوی! ناشتہ لاؤ۔ ہے تو حق، مگر ظالم نے حدیث کے مفہوم کو ضایع کردیا۔ دین ہمیں ادب کا درس دیتا ہے، بے ادبی نہیں سکھاتا۔ دیکھو! حضرت خضر علیہ السلام نے کشتی کو توڑنے کو اپنی طرف منسوب کیا، لیکن جب دو غلاموں کی دیوار کو سیدھا کیا تو اس کو اﷲ کی طرف منسوب کیا، حالاں کہ تینوں کام اﷲ کے حکم سے کیے تھے، لیکن جو عیب کی بات تھی اس کو اپنی طرف منسوب کیا فَأَرَدْتُّ اَنْ اَعِیْبَھَا ------------------------------