خزائن الحدیث |
|
ہم اپنے کو طرّم خان نہ سمجھیں، خرم خان تو رہو مگر طرّم خان نہ سمجھو وَ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا مخلوق کی نظرمیں ہم کو بڑا دکھا دیجیے، لہٰذا جب مخلوق عزت کرے تو شکر ادا کرو کہ یہ دعا قبول ہو گئی۔تو حسنہ کی چھٹی تفسیر ہے ثنا ئے خلق کہ مخلوق میں تمہاری تعریف و نیک نامی ہو، لیکن تم اپنی تعریف نہ کرو اور نہ اپنے کو بڑا سمجھو۔ یہ ثنائے خلق حسنہ کی تفسیر ہے، لیکن جو صوفی علمِ دین نہیں جانتا وہ ایسے موقع پر ڈر جاتا ہے کہ میرا تو سب ضایع ہوگیا۔حدیث نمبر۸۴ مَنْ کَظَمَ غَیْظًا وَّ ھُوَ یَقْدِرُ عَلٰی اِنْفَاذِہٖ مَلَأَ اللہُ تَعَالٰی قَلْبَہٗ اَمْنًا وَّ اِیْمَانًا؎ ترجمہ: جس شخص نے غصہ کو ضبط کر لیا باوجود یہ کہ وہ غصہ نافذ کرنے پر قدرت رکھتا تھاتو اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو امن و ایمان سے بھر دے گا۔ یعنی جس شخص کو کسی پر غصہ آ گیا اور وہ اس پر پورا غصہ جاری کر سکتا ہے، اس کے لیے کوئی مانع نہیں ہے، لیکن اللہ کے خوف سے اپنے غصہ کو پی جاتا ہے اور معاف کر دیتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو امن و ایمان سے بھر دے گا۔ امن کے معنیٰ ہیں سکون۔ غصہ ضبط کرنے کا یہ انعامِ عظیم ہے۔ بزرگوں نے فرمایا کہ جو شخص غصہ کا تلخ گھونٹ پی لیتا ہے یعنی غصہ کو ضبط کر لیتا ہے تو وہ غصہ سب کا سب نور بن جاتا ہے۔ اور ساتھ ساتھ غصہ کی ایک اور تفسیر بیان کی کہ اپنے دین کی حفاظت کے لیے اور دین کے اجراء کے لیے اور اللہ کے لیے جو غصہ آئے وہ مستثنیٰ ہے، کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو منکرات اور اللہ کی نا فرمانی پر اتنا غصہ آتا تھا کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو جاتا تھا کَاَنَّ الرُّمَّانَ عُصِرَعَلٰی وَجْھِہٖ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جیسے کہ آپ کے چہرۂ مبارک پر انار نچوڑ دیا گیا ہو۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر غصہ آنا ہی چاہیے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ------------------------------