خزائن الحدیث |
|
کردو گے، لہٰذا ہماری یاد میں زیادہ لگو تاکہ نعمتوں پر ہماری محبت غالب رہے اور ان نعمتوں کا انجام بھی تو سوچو کہ کیا ہے۔ رات کو بریانی کھاتے ہو،لیکن صبح کو بیت الخلاء میں کیا نکالتے ہو؟ امپورٹ کیسی اور ایکسپورٹ کیسا،لہٰذا نعمت پر شکر تو کرو لیکن دل نہ لگاؤ۔ یہ ہو گیا دوسرا اِلٰہ۔ پہلا اِلٰہ مال تھااور دوسرا خدا ہم نے کیا بنایا ہوا ہے؟ رزق اور عمدہ غذائیں! اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ؎ اے محمد! (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ بعض لوگوں نے اپنے نفس کی خواہش کو اپنا خد ا بنایا ہوا ہے۔ لہٰذا لَا اِلٰہَ کی نفی اور توحیدِ کامل اس شخص کو حاصل نہیں ہے جو جاہ کا اور مال کا اور حسن کا غلام بنا ہوا ہے۔ زبان سے کتنا ہی ’’توحید‘‘ ’’توحید‘‘ کہتا رہے ،لیکن توحیدِ عملی یہ ہے کہ جاہ کی نفی کرو، باہ کی نفی کرواور مال کی نفی کرو۔ یعنی ما سوا اللہ پر اللہ کی محبت کو غالب رکھو۔ اسی طرح رزق کے معاملہ میں پلاؤ، بریانی، کباب بے شک حلال اور جائز ہے، لیکن اتنا نہ ہو کہ جس کی محبت میں ہم لوگ اللہ تعالیٰ کو بھول جائیں۔ دو چیزوں کی نفی ہو گئی: مال کی اور رزق کی۔تیسرا اِلٰہِ باطل حُبِّ جاہ ہے نمبرتین ہے حُبِّ جاہ ۔ایک انسان کو اگر سارا لاہور سلام کرے اور کہے کہ جناب! آپ بہت معزز آدمی ہیں، تو اس کی عزت میں ایک اعشاریہ اضافہ نہیں ہو گا۔ ہاں اس بندے سے جس کو سارا لاہور سلام کررہا ہے اگر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن خوش ہو جائیں تب سمجھ لو کہ اب اس کی قیمت ہے۔ غلام کی قیمت مالک لگاتا ہے، غلاموں کی قیمت غلام اگر لگاتے ہیں تو میزان میں کیا آئے گا؟ غلام مثبت ایک لاکھ غلام بھی ہو تو میزان اور ٹوٹل غلام ہی تو ہو گا او ر اگر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن راضی ہو جائیں تب سمجھو کہ اب ہماری قیمت ہے۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کو خدا جزائے عظیم دے۔ اس حقیقت پر کیا عمدہ شعر فرمایا ہے کہ اے دنیا والو! اپنی قیمت پہلے سے مت لگاؤ، اپنے کو فنا کر کے رہو، مٹ کر رہو، نہ نماز پر ناز کرو نہ روزہ پر، نہ حج پر نہ زکوٰۃ پر۔ بس کرتے رہو اور ڈرتے رہو۔یہ سوچو کہ قیامت کے دن نہ معلوم ہماری کیا قیمت لگے گی۔ اس لیے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے کبر سے بچاتا ہے،کیوں کہ ہمیشہ ایک عظیم غم ------------------------------