خزائن الحدیث |
|
یَّدَّخِرَھَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ وَاِمَّا اَنْ یَّصْرِفَ عَنْہُ مِنَ السُّوْءِ مِثْلَہَا قَالُوْا:اِذًا نُّکْثِرُ قَالَ:اَللہُ اَکْثَرُ؎قبولیتِ دعا کی صورتیں بعض لوگ شروع میں تو خوب خشوع و خضوع سے دعا کرتے ہیں، لیکن کچھ دن کے بعد ان کے دل میں دعا کی قبولیت کے سلسلے میں وسوسے آنے لگتے ہیں کہ معلوم نہیں، ہماری دعا قبول ہوئی یا نہیں؟ اس لیے یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ دعا کی قبولیت کی بہت سی صورتیں ہیں، اگر ان کا علم نہیں ہوگا تو شیطان کے داؤ پیچ تم پر کارگر ہوجائیں گے اور شیطان تمہیں مایوس کردے گا، پہلی صورت تو یہ ہے کہ بندہ جو دعا مانگے اﷲ تعالیٰ اس کو وہی دے دیں یعنی جو چیز اس نے مانگی وہی چیز اﷲ تعالیٰ نے اس کو دے دی، ایک صورت تو یہ ہے، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جو چیز ہم مانگتے ہیں وہ ہمارے لیے مفید نہیں ہوتی تو اﷲ تعالیٰ اس کو ہمارے لیے آخرت میں ذخیرہ بنا دیتے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ ہماری جو دعائیں دنیا میں قبول نہیں ہوئیں قیامت کے دناﷲ تعالیٰ ان پر اتنا زیادہ اجر عطا کریں گے، ان کا اتنا زیادہ بدلہ دیں گے کہ مومن یہ کہے گا کہ کاش! دنیا میں میری کوئی دعا قبول ہی نہ ہوتی، لہٰذا دوسری صورت دعا کی قبولیت کییہ ہے کہ اس کا اجر آخرت میں ملے گا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کے بدلہ میں کوئی بلا ٹال دیتے ہیں۔اس کے علاوہ دوسری روایات میں اور بھی صورتیں ہیں، مثلاً بعض بندوں کے لیے اﷲ تعالیٰ نے بہت اونچا درجہ لکھا ہوا ہے، لیکن وہ اپنے عمل میں کمی کی وجہ سے اس درجہ کو حاصل نہیں کرسکتے، تو اﷲ تعالیٰ ان کی جان و مال میںیا اولاد میں کوئی آزمایش دیتے ہیں اور پھر اس پر صبر کی طاقت بھی دے دیتے ہیںیہاں تک کہ اس بلا اور مصیبت کی وجہ سے وہ بندہ اس بڑے درجہ کو پالیتا ہے، لہٰذا مومن کو چاہیے کہ کسی صورت میں مصیبت سے نہ گھبرائے، اﷲ تعالیٰ سے عافیت مانگےاور مصیبت سے نجات تو مانگے، لیکن اس کو اپنے لیے مفید سمجھے، اگر دعا بظاہر قبول نہ ہو تو بھی اﷲ سے مانگتا رہے، دعا مانگنا خود بہت بڑا انعام ہے، اگر کسی کو مصیبت میں خدا سے تعلق زیادہبڑھ جائے اوراﷲ والوں ------------------------------