خزائن الحدیث |
|
رہے اور وہ میرے بندوں پر یہ احسان نہ جتا سکیں کہ تم تو نالائق تھے، ہم نے تمہارے گناہوں کو مٹایا تھا، دیکھی آپ نے اللہ تعالیٰ کی بندہ پروری! اسی موقع پر خواجہ صاحب کا یہ شعر ہے ؎ مجھ سے طغیانی و فسق و سرکشی تجھ سے بندہ پروری ہوتی رہی آپ توبندہ پروری فرماتے رہے اور ہم اپنی نالائقیوں سے باز نہ آئے۔ توبہ کی برکت سے فرشتوں کی گواہی مٹانے کے بعد اعضاء کی گواہی کو بھی اللہ تعالیٰ مٹا دیتے ہیںیعنی جن اعضاء سے گناہ ہوا تھا ان اعضاء سے اللہ گناہوں کو محو کر دیتا ہے اور جس زمین پر گناہ ہوئے تھے اس کے نشانات کو بھی اللہ مٹادیتا ہے، یہاں تک کہ قیامت کے دن وہ شخص اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے خلاف کوئی گواہی دینے والا نہ ہوگا۔ آہ! جس سانس میں ہم اللہ کو راضی کر کے دائمی جنت حاصل کر سکتے تھے اس کو ہم نے دنیا کی عارضی لذتوں میں ضایع کر دیا اور موت کے وقت وہ مہلت ختم ہو گئی: وَ لَنۡ یُّؤَخِّرَ اللہُ نَفۡسًا اِذَا جَآءَ اَجَلُہَا ؎ اور اللہ کسی شخص کو ہر گز مہلت نہیں دیتا جب کہ اس کی میعاد عمر ختم ہونے پر آ جاتی ہے۔ اس وقت اس زندگی کی ایک سانس کی قیمت معلوم ہو گی کہ اگر بادشاہ اپنی ساری سلطنت حضرت عزرائیل علیہ السلام کے قدموں میں ڈال دے کہ مجھے ایک لمحہ کی مہلت دے دو، تاکہ میں توبہ کر کے اللہ کو راضی کر لوں تو مہلت نہ ملے گی۔ یہ ایسی قیمتی زندگی ہے۔ پس اے اللہ! ہمیں توفیق دے دیجیے کہ ہم آپ کو یاد کر کے اور آپ کو راضی کر کے اور مہلت حیات سے پورا پورا فائدہ اٹھا کر ابدی کامیابی حاصل کر لیں۔حدیث نمبر۳۸ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ لِیْ شَأْنِیْ کُلَّہٗ وَلَاتَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ؎ ------------------------------