خزائن الحدیث |
|
اب کہیں پہنچے نہ ان کو تجھ سے غم اے مرے اشکِ ندامت اب تو تھم توانین کی یہ دو قسمیں پیش کر دیں(۱) انینِ غیر اختیاری کہ خود بخود دل پر کیفیت طاری ہو گئی اور اللہ میاں سے معافی مانگتے مانگتے چیخ نکل گئی اور آہ و فغاں کرنے لگا اور (۲)انینِ اختیاری کہ بعض وقت آہ و نالہ کو دل نہیں چاہتا،آہ و نالہ کا اختیار نہیں ہوتا تو آہ و نالہ کی نقّالی تو اختیار میں ہے، آہ و نالہ کی نقل کرو، جس طرح اگر رونا نہ آئے توابن ماجہ شریف میں رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد منقول ہے فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا اگر رونا تمہارے اختیار میں نہیں ہے تو ایک کام تمہارے اختیار میں ہے۔ وہ کیا ہے؟ رونے والوں کی شکل بنا لو۔ تم کو بکاءِ غیر اختیاری سے ہم بُکاءِ اختیاری کی طرف راستہ بتا رہے ہیں۔ اسی طرح اگر انینِ غیر اختیاری تم کو حاصل نہ ہو، تو انینِ اختیاری حاصل کرلو یعنی آہ و نالے کی نقل ہی کرلو، اللہ تعالیٰ کو اپنی سسکیاں سنا دو۔ اللہ میاں جانتے ہیں کہ یہ اس کی اصلی سسکی نہیں ہے، یہ جو آہ و فغاں کر رہا ہے اصل نہیں ہےیہ نقل کر رہا ہے، مگروہ کریم ایسا پیارا اللہ ہے کہ ہماری نقل کو بھی محرومی سے ہم آہنگ نہیں کرتا اور ہمارے اوپر فضل کر دیتا ہے۔حدیث نمبر۶۸ حَسْبِیَ اللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ ھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ؎ ترجمہ: میرے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہے جس کے سوا کوئی معبود ہونے کے لائق نہیں،اسی پر میں نے بھروسہ کرلیا اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جوشخص صبح و شام سات مرتبہ حَسْبِیَ اللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ ھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اس کے دنیا اور آخرت کے ہر غم کے لیے کافی ہو جائیں گے۔ ------------------------------