خزائن الحدیث |
|
یہ اللہ والی محبت اتنی بڑی نعمت ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ جو لوگ میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے ہیں،میری محبت ان کے لیے واجب ہو جاتی ہے یعنی احساناً اپنے ذمہ واجب کر لیتا ہوں۔ میں ان سے محبت کرنے لگتا ہوں، جس کی برکت سے وہ مجھ سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ پھر فرماتے ہیں کہ مگر صرف قلبی محبت پر اکتفا نہ کرو، جسم کو بھی اللہ والوں کے پاس لے جاؤ کیوں کہ قلب ازخودچل نہیں سکتا بلکہ قالب کے ذریعہ جائے گا لہٰذا فرمایا وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّاپنے قلب کو قالب کی سواری پر لے جاؤ اور اللہ والوں کے پاس جا کر بیٹھو۔ اس کے بعدوَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ فرمایا اور ایک دوسرے کی زیارت کرتے رہو، وہیں نہ رہ جاؤ کہ بال بچوں کو اور ذریعۂ معاش و تجارت کو چھوڑ دو اور اس کے بعد وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّہے کہ یہ بندے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں،یہ نہیں کہ جان لے لینا لیکن مال کی بات نہ کرنا ’’گر جاں طلبی مضایقہ نیست ور زر طلبی سخن دریں ست‘‘ لہٰذا ایک دوسرے پر خرچ بھی کرو۔ صوفیاء کو اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت بھی عطا فرمائی ہے کہ ایک دوسرے پر خرچ بھی کرتے ہیں۔صحبتِ اہل اللہ کے عبادت سے افضل ہونے کی وجہ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ ایک شاعر نے جو کہا ہے کہ اہل اللہ کی صحبت سو سال کی اخلاص والی عبادت سے بہتر ہے یہ اس نے کم کہا ہے،بلکہ اللہ والوں کی صحبت ایک لاکھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ اللہ والوں کی صحبت سے اللہ ملتا ہے اور کثرتِ عبادت سے ثواب ملتا ہے۔ اور اہل اللہ کی صحبت کے عبادت سے افضل ہونے کی دلیل بخاری شریف کی یہ حدیث ہے کہ : مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَایُحِبُّہٗ إِلَّا لِلہِ؎ ------------------------------