خزائن الحدیث |
|
پر قائم بھی نہیں رہ سکتا، توفیقِ توبہ ان کی برکت سے نصیب ہو جاتی ہے۔ تو فرمایا کہ صحبتِ اہل اللہ میں جب یہ اثر ہے کہ وہ دائرۂ اسلام سے خروج سے حفاظت کی ضامن ہے، تو پھر وہ اس عبادت سے کیوں افضل نہ ہو گی جس میںیہ اثر نہ ہو۔ حضرت حکیم الامت نے اس کی کوئی دلیل نقل نہیں فرمائی، لیکن اللہ تعالیٰ نے ایک حدیث شریف مجھے یاد دلائی جوحضرت حکیم الامت کے ارشاد کی دلیل ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے: مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ؎ جو شخص کسی بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے تو اس کو حلاوتِ ایمانی نصیب ہو گی اور اللہ والوں سے اللہ ہی کے لیے محبت ہوتی ہے،کیوں کہ اپنا خاندان نہیںہوتا ہے، بعض وقت اپنی زبان بھی نہیں ہوتی اور بعض وقت کوئی رشتہ بھی نہیں ہوتا، نہ کسی تجارت اور بزنس کا تعلق ہوتا ہے، صرف اللہ ہی درمیان میں ہوتا ہے، لہٰذا اللہ والوں سے محبت للّٰہی بدرجۂ کمال ہوتی ہے، اس لیے اہل اللہ کی محبت پر بھی حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے جس پر حسنِ خاتمہ موعود ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:وَ قَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا وَّفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ؎ یعنی حلاوتِ ایمانی جس قلب کو عطا ہوتی ہے پھر کبھی اس دل سے نہیں نکلتی اور جب ایمان کبھی دل سے نکلے گا ہی نہیں، تو اس میں حسنِ خاتمہ کی بشارت موجود ہے۔ اور دوسری دلیل بھی بخاری شریف کی ہے: ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ یہ اللہ والے ایسے ہم نشین ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا شقی اور بد بخت نہیں رہ سکتا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اُمت کو ایک دعا تعلیم فرمائی، حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم یہ دعا پڑھ لیا کرو، تو تم دکھاوے کے مرض سے نجات پاجاؤ گے مِنْ قَلِیْلِہٖ وَکَثِیْرِہٖ وَصَغِیْرِہٖ وَکَبِیْرِہٖ چاہے تھوڑی رِیا ہو یا زیادہ ہو، چھوٹا دِکھاوا یا بڑا دِکھاواہو، ہر قسم کے دِکھاوے اور رِیا سے نجات پا جاؤ گے، وہ دعا یہ ہے اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ------------------------------