خزائن الحدیث |
|
فرمایا کہ ہماری تبشیر انذار سے زیادہ ہے، اس لیے مبشرنازل ہوا ہے کہیں مُنَذِّرًا نازل نہیں ہوا جو دلیل ہے کہ ہماری رحمت زیادہ ہے ڈرانے سے۔ اس کی مؤید یہ حدیثِ قدسی بھی ہے: سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ غَضَبِیْ وَھُوَ عِنْدَہٗ فَوْقَ الْعَرْشِ؎ میری رحمت میر ے غضب پر سبقت لے گئی۔ تولفظ مُبَشِّرًا بتاتا ہے کہ ہماری رحمت کی خوشخبری کو انذار پر غالب رکھو،اس لیے مبلّغِ دین کو چاہیے کہ رحمت کی خوشخبری کو زیادہ بیان کرے بہ نسبت ڈرانے کے، ورنہ بعض لوگ زیادہ ڈرانے سے اعتدال سے نکل گئے اور ذہنی مریض ہو گئے۔حدیث نمبر۸۱ دُعَاءُ الْمَرِیْضِ کَدُعَاءِ الْمَلٰئِکَۃِ؎ ترجمہ:مریض کا دعا کرنا ایسے ہی ہے جیسے فرشتوں کا دعا کرنا۔اسلام کی صداقت کی ایک دلیل میرے دوستو! اسلام کی صداقت اور اسلام کی عظمت کی ایک دلیل آج بیان کرتاہوں کہ اسلام سچا مذہب ہے۔ کافر اگر بیمار ہوجائے تو اس کو تو بڈھا ہاؤس میں داخل کردیتے ہیں جہاں ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہوتا، کوئی عزیز و اقارب نہیں ہوتے، بے چارے گھٹ گھٹ کے مرجاتے ہیں۔ بعضوں کو مارفیا کا انجکشن لگا دیتے ہیں، ڈاکٹروں کو کچھ پیسہ دیا کہ بڑے صاحب کو چلتا کرو، خود سے نہیں جاتے تو انہیں چلتا کرو۔ اب اسلام کی سنیے کہ اسلام مریضوں کو کیا کہتا ہے۔ اگر کوئی مریض ہوجائے تو کافر تو اس کو بالکل کنڈم۱ور ناقابلِ ریفرینڈم سمجھتا ہے یعنی کچھ نہیں سمجھتا، حقیر سمجھتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: حدیثِ قدسی ہے کہ قیامت کے دن میرا سوال ہوگا کہ میں بیمار ہوا، تو تم مجھ کو دیکھنے کیوں نہیں آئے؟ بندہ کہے گا کہ اے اللہ! آپ تو بیماری سے پاک ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جب میرے خاص بندے بیمار ہوئے تھے تو تم دیکھنے کیوں ------------------------------