خزائن الحدیث |
|
ہمارے اندر گناہوں کے جو تقاضے اور گناہوں کا جو خبیث ذوق ہے، اس پر اپنی رحمت اور ستاری کے پردے کو قائم رکھیے، اس پردہ کو اٹھنے نہ دیجیے، اپنی ستاری اور پردہ پوشی کا پردہ نہ پھاڑیے یعنی ہمارے عیبوں کو ظاہر نہ کیجیے ورنہ ہم ذلیل و رسوا ہو جائیں گے، کیوں کہ اے اللہ! گناہوں پر مسلسل اصرار کی وجہ سے آپ جس سے انتقام لیتے ہیں، تو اس کا پردۂ ستاریت پھاڑ دیا جاتا ہے اور وہ سارے عالم میں رسوا ہو جاتا ہے، لہٰذا ؎ اے خدا ایں بندہ را رسوا مکن گر بدم من سرِّ من پیدا مکن اے اللہ! اپنے اس بندہ کو رسوا نہ کیجیے۔ اگرچہ میں انتہائی نالائق ہوں لیکن میری نالائقیوں اور میرے عیبوں کو اپنے بندوں پر ظاہر نہ کیجیے۔حدیث نمبر۴۱ اِذَا لَمْ تَسْتَحْیِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ؎ ترجمہ: جب تجھ سے حیاختم ہو گئی تو پھر جو چاہے کر۔ نعوذ باللہ! کیا شریعت یہ اجازت دے رہی ہے کہ شرم کو ختم کر کے جو چاہو کرو۔ نہیں!یہ صورتاً امر ہے حقیقتاً خبر ہے کہ اگر تجھ سے حیا جاتی رہی تو پھر تو ہر گناہ کرے گا، کیوں کہ ہر گناہ کا سبب بے حیائی ہے، اگر بدنظری کر رہا ہے تو اس کا سبب بے حیائی ہے ، زنا کر رہا ہے تو نہایت درجہ کا بے حیا ہے کہ دوسروں کی ماں بہنوں کے ساتھ ایسا کر رہا ہے جو اپنی ماں بہنوں کے لیے پسند نہیں کرتا اور اس کو پرواہ نہیں کہ اللہ نے اگر مخلوق پر ظاہر کر دیا تو کس قدر رسوائی ہوگی۔ اس کے علاوہ خدا کے حکم کو توڑنا خود بے حیائی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی جھوٹ بول رہا ہے تو وہ بے حیا ہے۔ حیا والا آدمی سوچے گا کہ اگر کبھی میرا جھوٹ ظاہر ہو گیا تو کیا منہ دکھاؤں گا؟ غرض ہر گناہ کی جڑ میں بے حیائی پوشیدہ ہے، گناہ بغیر بے حیائی و بے غیرتی کے ہو ہی نہیں سکتا۔ پس جس کی زندگی کی ہر سانس میں اللہ تعالیٰ کی ذات مقصود و مراد ہو کہ ایک لمحہ بھی اس کا اللہ سے غافل نہ ہو، تو ایسا شخص چاہے مسجد میں ہو، چاہے دکان میں سودا بیچ رہا ہو، چاہے بیوی بچوں سے باتیں کر رہا ہو یا ------------------------------