خزائن الحدیث |
|
گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے درختوں کے پتے جھڑتے ہیں۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کاایک اور ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ کے خوف سے روئے اس کا آگ میں جانا ایسا مشکل ہے جیسا کہ دودھ کا تھنوں میں واپس جانا۔ ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نجات کا راستہ کیا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اپنی زبان کو روکے رکھو، گھر میں بیٹھے رہو اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیاکہ یا رسول اللہ!(صلی اﷲعلیہ وسلم) آپ کی امت میں کوئی ایسا بھی ہے جو بے حساب جنت میں داخل ہو؟ آپ نے فرمایا: ہاں جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روتا رہے۔ حضور صلی اﷲعلیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ کے نزدیک دو قطروں سے زیادہ کوئی قطرہ پسند نہیں: ایک آنسو کا قطرہ جو اللہ کے خوف سے نکلا ہواور دوسرا خون کا قطرہ جو اللہ کے راستے میں گرا ہو۔ حضرت ابو بکر صدیقرضی اللہعنہ کا ارشاد ہے کہ جس کو رونا آئے وہ روئے ورنہ رونے کی صورت ہی بنا لے۔ حضرت کعب احبار رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! کہ اگر میں اللہ کے خوف سے روؤں اور آنسو میرے رخسار پر بہنے لگیں،یہ مجھے زیادہ پسند ہے اس سے کہ پہاڑ کے برابر صدقہ کروں۔حدیث نمبر۳۰ مَنْ نَّامَ عَنْ حِزْبِہٖ اَوْ عَنْ شَیْ ءٍ مِّنْہُ فَقَرَأَ ہٗ فِیْمَا بَیْنَ صَلٰوۃِ الْفَجْرِ وَصَلٰوۃِ الظُّہْرِکُتِبَ لَہٗ کَأَنَّمَا قَرَأَ ہٗ مِنَ اللَّیْلِ؎ ترجمہ:جس شخص کا نیند کے سبب رات کا وظیفہ اور معمول ادا نہ ہو سکا اور اس نے فجر اور ظہر کے درمیان اس کو پورا کر لیا، تو اس کو اتنا ------------------------------