خزائن الحدیث |
|
استغفار اور توبہ کا فرق توبہ کے متعلق ایک ضمنی سوال ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ استغفار کرو، بعض بزرگ کہتے ہیں کہ توبہ کرو۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے دونوں ہی حکم دیے ہیں کہ استغفار بھی کرو اور توبہ بھی کرو۔ سوال یہ ہے کہ توبہ اور استغفار ایک ہی چیز ہے یا دونوں میں فرق ہے؟ بتائیے کیسا سوال ہے۔ عام مسلمان اور عام امتی اس کو ایک ہی سمجھتاہے لیکن یہ ایک نہیں ہے۔ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔ میں ان شاء اللہ کوئی چیز بلا دلیل نہیں پیش کروں گا۔ اس فقیر پر اللہ پاک کا کرم ہے، میرے اوپر اللہ کے کرم کا آفتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اپنے رب سے استغفار کرو، مغفرت مانگوثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْہِ پھر توبہ بھی کرو۔ اگر توبہ و استغفار ایک ہی چیز ہے تو عطف کیوں داخل ہوا کیوں کہ عطف کا داخل ہونا معطوف علیہ اور معطوف میں مغایرت کی دلیل ہے۔ اگر یہ ایک ہی چیز ہوتی تو عطف داخل ہی نہ ہوتا۔ علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ یہاں حرفِ عطف ثُمَّکا نازل ہونا دلیل ہے کہ استغفار الگ چیز ہے اور توبہ الگ چیز ہے کیوں کہ عطف کا قاعدہ کلیہ ہے کہ معطوف علیہ اور معطوف میں مغایرت لازم ہے۔جیسے ایک آدمی کہے کہ روٹی اور سالن لاؤ اور وہ خالی روٹی لاتا ہے۔ آپ نے پوچھا کہ سالن کیوں نہیں لائے تو کہتا ہے کہ روٹی اور سالن ایک چیز ہیں تو آپ کہیں گے کہ اگر ایک چیز تھی تو روٹی کے بعد اور کیوں لگایا؟یہ حرفِ عطف مغایرت کو لازم کر رہا ہے۔ معلوم ہوا کہ روٹی اور سالن الگ الگ چیز ہے۔ لیجیے اردو میں بھی عربی نحو کا قاعدہ لگا دیا۔ اسی طرح استغفار اور توبہ ایک چیز نہیں ہے تو استغفار اور توبہ میں کیا فرق ہے؟ استغفار کہتے ہیں کہ جن گناہوں کی وجہ سے ہم اللہ سے دور ہو گئے، خدا کے قرب سے محروم ہو گئے اور ہماری حضوری دوری میں تبدیل ہوگئی،منزلِ قرب سے منزلِ غضب میں جا پڑے تو دوری کے غم اور عذاب کی وجہ سے ندامت کے ساتھ اپنی اس نالائقی سے معافی چاہنا یہ استغفار کا مفہوم ہے کہ آہ !گناہ کر کے ہم اپنے اللہ سے کیوں دور ہوئے، نہ ہم گناہ کرتے، نہ قرب سے محروم ہوتے ۔ معلوم ہوا کہ ماضی کے گناہوں پر ندامت سے معافی مانگنے کا نام استغفار ہے اور توبہ کیا ہے؟ توبہ کے معنیٰ رجوع الی اللہ کے ہیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ میں لکھا ہے جو مشکوٰۃ کی عربی زبان میں شرح ہے گیارہ جلدوں میں کہ تَوَّابُوْنَ کے معنیٰ رَجَّاعُوْنَ کے ہیں یعنی کَثِیْرُ الرُّجُوْعِ اِلَی اللہِ جس کا ترجمہ میرے قلب کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا کہ گناہ سے تم اللہ سے جتنی دور ہو گئے تھے پھر اپنے اللہ کے پاس واپس آ جاؤ، اپنے مرکز اور مستقر سے بھاگ گئے تھے پھر منزلِ جاناں پر آ جاؤ، منزلِ محبوب پر آ جاؤ، پھر منزلِ مولیٰ پر آجاؤ، پھر اپنے قلب کو اللہ کے قدموں میں ڈال دو۔ ------------------------------