خزائن الحدیث |
|
دیاتو آپ کی شانِ ارحم الراحمین کا کیا عالم ہو گا؟ پس اپنی رحمت کے صدقہ میں آپ اپنے غضب اور عذاب دینے کی قدرت کو عذاب نہ دینے کی قدرت میں تبدیل فرما دیجیے کیوں کہ جتنی قدرت عذاب دینے کی آپ کو ہے اتنی ہی قدرت عذاب نہ دینے کی بھی ہے، دونوں میں ذرا بھی فرق نہیں ہو سکتا۔حق تعالیٰ کی شانِ رحمت شانِ غضب سے زیادہ ہے بلکہ ایک بات مزیدیہ ہے کہ عذاب دینے کی جتنی قدرت آپ کو ہے عذاب نہ دینے کی قدرت بوجہ رحمت و کرم اس سے بھی زیادہ ہے، آپ کی رحمت آپ کے غضب سے زیادہ ہے ۔ یہ ادائے اُلوہیت بزبانِ نبوت اختر پیش کر رہا ہے، یہ ادائے خواجگی عبدِ کامل کی زبان سے اختر پیش کر رہا ہے جس سے بڑا کوئی کامل بندہ نہیں ہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی رحمت اور غضب کی صفت میں دوڑ ہوئی، مسابقہ ہوا تو حدیثِ قدسی ہے: سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ غَضَبِیْ وَھُوَ عِنْدَہٗ فَوْقَ الْعَرْشِ؎ اللہ کی صفتِ رحمت غضب سے آگے بڑھ گئی جس سے بندوں کا بیڑا پار ہو گیا، اسی لیے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیںیہ دعا سکھائیوَ لَاتُعَذِّبْنِیْاور ہمیں آپ عذاب نہ دیجیے فَاِنَّکَ عَلَیَّ قَادِرٌکیوں کہ آپ کو تو ہم پر پوری قدرت ہے، ہم تو آپ کے تحت القدرۃ ہیں، جو چاہیں آپ ہمیں کر دیں، کتا بنا دیں، سور بنا دیں، زمین پھاڑ کر دھنسادیں، عذاب کی جتنی قسمیں ساری اُمتوں پر آئی ہیں، آپ سب کی سب اجتماعی طور پر اس گناہ گار پر نازل کرنے کی قدرت رکھتے ہیں لیکن آپ ہم کو عذاب دینے کی تمام قدرتوں میں سے ایک قدرت کا بھی ظہور نہ کیجیے، عذاب دینے کی جتنی قدرت آپ کو حاصل ہے اس میں سے ایک ذرّہ بھی نافذ نہ کیجیے بلکہ عذاب نہ دینے والی قدرت میں ایک ذرّہ نہ چھوڑیے۔ آہ! سوچو تو سہی کیا یہ حق تعالیٰ کا کرم اور علمِ عظیم نہیں ہے کہ عذاب دینے کی جو قدرت آپ کو ہے اس میں سے ایک ذرّہ، ایک اعشاریہ ظاہر نہ ہونے دیجیے اور عذاب نہ دینے کی جو آپ کو قدرت ہے وہ سب کی سب ہم پر ڈال دیجیے۔ کیا مطلب؟ کہ غضب کا سارا ظہور ختم اور ساری رحمت ہم پر تمام کردیجیے، بحر رحمتِ ذخارِ غیر محدود کو ہم پر اُنڈیل دیجیے ، اپنی رحمت کی بارش ------------------------------