خزائن الحدیث |
|
۱)…اَلصَّبْرُ عَلَی الطَّاعَۃِ یعنی نیک اعمال پر قائم رہنا ۔ ۲)…اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ مصیبت میں صابر رہنا ۔ ۳)…اَلصَّبْرُ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ گناہوں سے بچنے کی تکلیف اُٹھانا۔حقیقی شکر کیا ہے؟ آگے حضور صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگتے ہیںوَاجْعَلْنِیْ شَکُوْرًا؎ اور ہمیں آپ کی عطاکردہ نعمت پرشکر کی توفیق دیجیے اور اس کی حقیقت تقویٰ ہے کہ ہم گناہ نہ کریں۔ اصل شکر گزار بندہ وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کو ناراض نہیں کرتا۔اس کی دلیل سن لو، میں تصوف بلا دلیل پیش نہیں کرتا۔ لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدْرٍ اے صحابہ! اللہ تعالیٰ نے جنگِ بدر میں تمہاری مدد کی ہے وَاَنْتُمْ اَذِلَّۃٌ اور تم سخت کمزور تھے فَاتَّقُوا اللہَ پس تم تقویٰ سے رہا کرو اور ہم کو ناراض مت کرو لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ تاکہ تم حقیقی شکر گزار بن جاؤ۔ یہ تھوڑی ہے کہ منتخب بوٹی کھا کر کہہ دیا کہ یا اللہ !تیرا شکر ہے اور گناہ سے باز نہ آئے، اس طرح شکر کا حق ادا نہیں ہوا۔ زبان سے شکر کی سنت تو ادا ہوئی، لیکن جب گناہ سے بچو، نظر بچاؤ عیناً، قلباً و قا لباً حسینوں اور نمکینوں سے دور رہو تب سمجھ لو اب شکر حقیقی نصیب ہوا۔ تو وَاجْعَلْنِیْ شَکُوْرًاکے معنیٰ کیا ہے اَیْ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ یہ ترجمہ حکیم الامت کاہے کہ مجھے متقی بنادیجیے۔ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ تاکہ تم شکر گزار ہو جاؤ۔ نا فرمانی کرنے والا حقیقی شکر گزار نہیں ہے۔ اس کے بعد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا کہ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا وَّ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا اےاﷲ! میری نظر میں آپ مجھ کو چھوٹا دکھائیے اور مخلوق کی نظر میں آپ مجھ کو بڑا دکھائیے، میری نظر میں مجھ کو صغیر رکھیے لیکن بندوں کی نظر میں کبیر کر دیجیے، تاکہ ہم جب کوئی دین کی بات پیش کریں تو وہ سر آنکھوں پر قبول کرلیں۔ اس لیے دین کے خادموں کو یہ دعا ضرور مانگنی چاہیے، کیوں کہ اُمت میں اگر ان کی عزت و قدر و منزلت نہیں ہوگی تو پھر ان کی بات کی اہمیت نہیں ہوگی، لہٰذا جب مخلوق تعریف کرے تو شکر کرو کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول فرمالی کہ مخلوق میں ہمیں بڑا دِکھا رہا ہے، لیکن اپنے کو بڑا سمجھنا حرام ہے، اس لیے روزانہ اللہ تعالیٰ سے کہو کہ اے اللہ! میں ساری دنیا کے مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور کافروں اور جانوروں سے کمتر ہوں فی المآل،کیوں کہ ابھی معلوم نہیں کہ خاتمہ کس حال پر ہونا مقدّر ہے۔ ------------------------------