خزائن الحدیث |
|
اے بسا زندہ شہیدے معتمد اے لوگو! بہت سے آدمی زندہ ہیں مگر شہید ہیں، کیوں کہ اپنی خواہشات کا خون کردیا ہے۔ بہت سے لوگ زندہ ہیں مگر شہید ہیں، کیوں کہ اﷲ کی راہ میں اپنی ناجائز آرزوؤں کا خون پینا سیکھا ہے۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ کی محبت میں جو بھی غم آئے اس کو نعمت سمجھو، تاکہ قیامت کے دن کہہ سکو کہ ہم آپ کے راستے میں اتنا غم اٹھا کر آئے ہیں اور گناہ کے تقاضوں کو روکنے میں، چاہے آدھی جان ہوجاؤ چاہے بےجان ہوجاؤ مگر ہمت سے کام لو’’ہمتِ مرداں مددِ خدا‘‘ ہمت سے جو کام لیتا ہے، وہ بڑے سے بڑا گناہ چھوڑنے کی طاقت پاجاتا ہے۔ ہمت سے کام لو، بزدلی اور ہیجڑا پن مت دکھاؤ، اﷲ کے سامنے لومڑیانہ چالیں مت چلو، اﷲ تعالیٰ باخبر ہے۔ اﷲ کے لیے گناہوں کے چھوڑنے میں پوری ہمت صرف کردو، ان شاء اﷲتعالیٰ گناہوں کو چھوڑنے میں ایسا مزہ آئے گا جوبادشاہوں کو بھی نصیب نہیں ہوا اور دنیا میں بھی عزت ملے گی، لیکن دنیا کی عزت کے لیے گناہوں کو مت چھوڑو، اﷲکی رضا کے لیے چھوڑو، عزت تو خود کتّی اور خادمہ بن کر آئے گی۔ عزت بھی اﷲ والوں کے لیے ہے: وَ لِلہِ الۡعِزَّۃُ وَ لِرَسُوۡلِہٖ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ؎ مگر عزت کی نیت مت کرو، ربّ العزت کی نیت کرو کہ عزت کا رب مل جائےاور وہ راضی ہوجائے۔ اور غم سے مراد وہ مشقت بھی ہے جو نیک اعمال کرنے میں ہوتی ہے اور یہ بھی غم ہے، جیسے نماز پڑھنے کی مشقت، زکوٰۃ دینے کا غم، حج کی مشقتاور روزوں کی مشقت۔حدیث نمبر۸۷ مَنْ طَوَّلَ شَارِبَہٗ عُوْقِبَ بِأَرْبَعَۃِ اَشْیَاءَ: لَا یَجِدُ شَفَاعَتِیْ وَلَایَشْرَبُ مِنْ حَوْضِیْ وَیُعَذَّبُ فِیْ قَبْرِہٖ وَ یَبْعَثُ اللہُ اِلَیْہِ الْمُنْکَرَ وَالنَّکِیْرَ فِیْ غَضَبٍ؎ ------------------------------