خزائن الحدیث |
|
پاک میں زمانہ بتایا گیا کہ پورے زمانے میں قیامت تک اللہ تعالیٰ کی تجلیات برستی رہیں گی اِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ اَیَّامِ دَھْرِکُمْ نَفَحَاتٍتمہارے رب کی طرف سے تمہارے زمانہ کے دن رات میںیہ تجلیات، جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جذب کرتا ہے نازل ہوتی رہیں گی۔ ان کو تلاش کرتے رہو، اگر کوئی تجلی حاصل ہو گئی توپھر کبھی شقی نہیں ہو سکتے۔ مگر ان کا مکان کہاں ہےاوریہ کہاں ملیں گی؟ تو دوسری حدیثِ پاک لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْمیں بتا دیا گیا کہ اللہ والوں کی صحبت میں ملیں گی، جہاں اللہ تعالیٰ بندوں کو اپنی طرف جذب کر لیتا ہے اور ان کا جلیس وہم نشین کبھی بد بخت و شقی نہیں رہ سکتا۔ معلوم ہوا کہ شقاوت سے محفوظ رکھنے والی تجلیات جذب کا مکان اہل اللہ کی مجالس ہیں۔مزید شرحِ حدیثِ بالا تجلیاتِ جذب کے زمان و مکان ہر شخص یہ سمجھے کہ مجھ سے برا دنیا میں کوئی نہیں ہے۔ اگر اﷲ تعالیٰ کی ستاری کا پردہ نہ ہوتا تو میں کسی کو منہ نہیں دکھا سکتا تھا، مگر اﷲ تعالیٰ کی ذات میں تمام شانیں اور خوبیاں موجود ہیں جس سے بندوں کی ہر خرابی دور ہوجائے اور ان کی بگڑی بن جائے۔ مایوس ہونے کی کوئی بات نہیں ، اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کی منتہائے تخریب کو اپنے ارادۂ تعمیر کے نقطۂ آغاز سے درست کرسکتے ہیں، اس لیے کتنی ہی خراب حالت ہو اﷲ سے ناامید نہ ہو، دعا کرتا رہے اور اﷲ والوں کی صحبت میں رہے، کیوں کہ یہ صحبتیں قسمت ساز ہوتی ہیں، قسمتیں ان اﷲ والوں کے صدقہ میں بنتی ہیں۔ اﷲ والوں کے پاس بیٹھنے سے ایک نہ ایک دن اﷲ تعالیٰ کی نسیمِ کرم کے جھونکے لگ جاتے ہیں۔ جامعِ صغیر کی روایت ہے:اِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ اَ یَّامِ دَھْرِکُمْ نَفَحَاتٍ اے لوگو! تمہارے اسی زمانے میں تمہارے رب کی طرف سے نسیمِ کرم کے جھونکے آتے ہیں، اگر تم ان کو پاگئے تو فَلَا تَشْقَوْنَ بَعْدَھَا اَ بَدًا تم کبھی بدبخت نہیں ہوگے، مگر یہ جھونکے ملتے کہاں ہیں؟ زمانہ تو معلوم ہوگیا کہ یہ جھونکے اسی دنیا میں آتے ہیں، لیکن ان کا مکان کہاں ہے؟ بخاری شریف کی حدیث سے ان کا مکان معلوم ہوا کہ یہ اﷲ والوں کے پاس ملتے ہیں ھُمُ الْجُلَسَآءُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ یہ ایسے مبارک بندے ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا نامراد اور بدقسمت نہیں رہتا۔ ایک حدیث سے تجلیاتِ جذب کا زمانہ معلوم ہوا اور دوسری حدیث سے ان تجلیات کا مکان معلوم ہوگیا،مگر نظر اﷲ پر رہے، شیخ دروازہ ہے صرف دروازہ ہے، دینے والا کوئی اور ہے اور وہ اﷲ تعالیٰ ہے،مگر دروازہ سے ہی دیتے ہیں۔ عادۃ اﷲ یہی ہے کہ اﷲ والوں کے دروازہ ہی سے نسبت مع اﷲ کی نعمتیں ملتی ہیں،