خزائن الحدیث |
|
علمی لطیفہ اس چھوٹی سی آیت کے پڑھنے سے اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت کے ہموم کے لیے کیوں کافی ہوجاتے ہیں؟ فرماتے ہیں کہ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وہ رب ہے عرشِ عظیم کا اور عرشِ عظیم مرکزِ نظامِ کائنات ہے،جہاں سے دونوں جہاں کے فیصلے صادر ہوتے ہیں۔ پس جب بندہ نے اپنا رابطہ ربِّ عرشِ عظیم سے قائم کرلیا، تو مرکز نظامِ کائنات کے رب کی پناہ میں آ گیا پھر غموم و ہموم کہاں باقی رہ سکتے ہیں؟ خواجہ صاحب کا شعر ہے ؎ جو تو میرا تو سب میرا فلک میرا زمیں میری اگر اک تو نہیں میرا تو کوئی شے نہیں میری اور ابن نجار نے اپنی تاریخ میں حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت نقل کی کہ جو شخص صبح کو سات مرتبہ حَسْبِیَ اللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ آخر تک پڑھ لے گا، نہیں پہنچے گی اس کو اس دن اور اس رات میں کوئی بے چینی اور نہ کوئی مصیبت اور نہ وہ ڈوبے گا۔حدیث نمبر ۶۹ اَلَا وَ اِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً اِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ أَ لَا وَ ھِیَ الْقَلْبُ؎ ترجمہ: تحقیق جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے، جب وہ اچھا ہوتا ہے تو تمام جسم اچھا ہوتا ہےاور اگر وہ بگڑ جاتا ہے تو تمام جسم بگڑ جاتا ہے اور یاد رکھو کہ وہ ٹکڑا دل ہے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی کنیت ابو عبد اللہ ہے، انصاری صحابی ہیں اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ ------------------------------