خزائن الحدیث |
|
لیکن شہید کہیں گے کہ جنت میں ایک نعمت نہیں ہے اس کے لیے ہم دوبارہ دنیا میں جانا چاہتے ہیں۔ اللہ پاک پوچھیں گے کہ وہ کیا نعمت ہے جو جنت میں نہیں ہے؟ شہداء کہیں گے کہ جنت میںیہ چیز نہیں ہے کہ آپ کے راستے میں کافروں سے لڑکر اپنا خون پیش کرنا، جامِ شہادت نوش کرنا اور جان دینا۔ہمارا اسلام خونِ نبوت اور خونِ صحابہ کا ممنونِ کرم ہے اُحد کے دامن میں ایک ہی وقت میں ستر صحابہ شہید ہو گئے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ اس وقت ہر شہید کا جنازہ بزبانِ حال یہ شعر پڑھ رہا تھا ؎ ان کے کوچہ سے لے چل جنازہ مرا جان دی میں نے جن کی خوشی کے لیے بے خودی چاہیے بندگی کے لیے چھوٹے چھوٹے بچوں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)!اَیْنَ اَبِیْ میرے ابّا کہاں ہیں؟ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، چھوٹے چھوٹے بچوں سے کس طرح آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے کہ تمہارے ابو شہید ہو گئے۔ اسلام ہمیں یوں ہی نہیں مل گیا۔ اس دین پر سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا خونِ مبارک بہا ہے۔ میدانِ اُحد میں آپ سر سے پاؤں تک لہولہان ہو گئے۔ اگر سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا خونِ نبوت اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا خونِ شہادت نہ بہتا تو آج ہم سیتا رام، رام پرشاد اور نہ جانے کیا کیا ہوتے۔ آج خونِ نبوت اور خونِ صحابہ کے صدقہ میں ہم تک اسلام آیا ہے۔حدیث نمبر۶۳ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَ الْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ؎ ------------------------------