خزائن الحدیث |
|
شوق ہوکر کوئی بدعت ایجاد کردی جو شریعت میں جائز نہ ہواور اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو، مثلاً غلبۂ شوق میں گانے بجانے لگے تو ایسا شوق فتنہ بن گیا، گمراہی کا سبب بن گیا۔ دیکھیے یہ کلامِ نبوت کا اعجاز ہے کہ شوقِ ملاقاتِ الٰہی کو مقید کردیا کہ ایسا شوق عطاہو جوہمارے لیے بھی مضر نہ ہو اور دوسروں کے لیے بھی مضر اور گمراہی کا باعث نہ ہو۔حدیث نمبر۹۲ اَلْمَرْأَۃُ کَالضِّلْعِ اِنْ اَقَمْتَھَا کَسَرْتَھَا وَ اِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِھَا اسْتَمْتَعْتَ بِھَا وَ فِیْھَا عِوَجٌ؎ ترجمہ: عورت مثل ٹیڑھی پسلی کے ہے، اگر تم اس کو سیدھا کرو گے تو توڑ دو گے اور اگر اسی حالت میں اس سے نفع اٹھاتے رہو گے تو نفع اٹھا لو گے دراں حالیکہ وہ ٹیڑھا پن اس میں باقی رہے۔بیویوں کے ساتھ نرمی کیجیے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ عورت پسلی کی طرح ٹیڑھی ہے اگر اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی تو ٹوٹ جائے گی اور اگر اس سے ٹیڑھے پن کے ساتھ فائدہ اٹھایا تو فائدہ پہنچائے گی۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اپنی بیوی کو مار مار کر سیدھی کردیں گے، جو اپنی بیوی کو مار مار کرسیدھی کرتا ہے اس کو چاہیے کہ پہلے اپنی پسلی سیدھی کرے، اگرلوگ ہسپتال میں جاکر اپنی پسلی سیدھی کرائیں گے تو ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟ آج کتنے گھر اِنہی لڑائیوں کی وجہ سے برباد ہو گئے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ، کچھ لوگ دوستوں کے ساتھ تو خوب ہنستے بولتے ہیں مگر جب بیوی کے پاس پہنچتے ہیں تو آنکھیں لال ہوتی ہیں، فرعون بنے ہوتے ہیں جبکہ کچھ لوگ بایزید بسطامی بنے آنکھیں بند کیے تسبیح پڑھتے ہوئے گھر میں داخل ہوتے ہیں، دونوں عمل سنت کے خلاف ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم گھر میں تشریف لاتے تو مسکراتے ہوئے آتے اور فرماتی ہیں ؎ ------------------------------