خزائن الحدیث |
|
ہے، فتنۂ گناہ میں بار بار مبتلا ہوتا ہے مگر ایک خوبی اس میں ایسی ہے جو سبب ہے اس کی محبوبیت کا اور وہ اس کی فائنل رپورٹ ہے، وہ کیا ہے؟ اَلتَّوَّابَ وہ بہت زیادہ توبہ کرنے والا بھی ہے، اللہ تعالیٰ سے رو رو کر معافی مانگتا ہے، گناہ کر کے خوش نہیں ہوتا، پچھتاتا ہے کہ آہ! میں نے کیوں اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا؟ اس لیے نادم ہوکر دل کی گہرائی سے توبہ کرتا ہے اور توبہ کی چار شرطوں کے ساتھ توبہ کرتا ہے۔توبہ سے محبوبیت کی ایک عجیب تمثیل گناہ سے فوراً بھاگ جاتا ہے، گناہ سے علیٰحدہ ہو کر فورًاتوبہ کرتا ہے اگرچہ بار بار فتنہ میں مبتلا ہوتا ہے لیکن توبۂ صادقہ کی برکت سے یہ بھی اللہ تعالیٰ کا محبوب ہے۔ یہ بتاؤ اگر ماں کے سینہ پر چھوٹا بچہ پا خانہ کردے تو کیا اماں اسے چاقو سے ذبح کر دیتی ہے یا نہلا دھلا کر پھر پیار کرتی ہے، نیا کپڑا پہناتی ہے یا نہیں؟ تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے بندوں کو تقویٰ کا نیا نیا لباس پہناتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں لباس کی کمی نہیں ہے ،ماں تو تھک سکتی ہے کہ اب میرے پاس لباس نہیں ہے، پمپر(pamper)بھی نہیں ہے، اب تجھے کیا پہناؤں لیکن اللہ تعالیٰ نہیں تھکتے، تقویٰ کے بے شمار لباس ان کے پاس ہیں۔ جب بندہ نے توبہ کی کہ اے اللہ تعالیٰ! مجھ سے غلطی ہو گئی معاف کر دیجیے، اس حرام مزہ سے میں سخت نادم وشرمندہ ہو کر معافی چاہتا ہوں تو اللہ تعالیٰ فوراً معاف فرما دیتے ہیں۔ توبہ کی پہلی شرط یہ ہے: ۱) گناہ سے الگ ہو گیا۔ ۲) شرمندہ ہو گیا۔ دل کو دُکھ پہنچ گیا کہ آہ !میں نے کیوں گناہ کیا، قلب میں ندامت پیدا ہو گئی۔ ۳)آیندہ کے لیے پکا ارادہ کرتا ہے کہ اے اللہ! اب آپ کو آیندہ کبھی ناراض نہیں کروں گا اگرچہ دل کہتا ہے کہ تو پھر کرے گا لیکن دل کی بات نہ ماننے کا عزم رکھتا ہے، اگرچہ شیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ تو پھر مبتلا ہوگا۔ شیطان یہ وسوسہ ڈالے تو کہہ دو کہ اگر دوبارہ گناہ کر بیٹھوں گا تو پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگوں گا۔ ان کے در کے علاوہ اور کوئی در بھی تو نہیں ہے۔ کیا ماں نہیں جانتی کہ میرا بچہ دوبارہ پاخانہ کرے گا۔ ماں کو یقین ہے کہ ابھی ایک سال کا بچہ ہے،یہ تو دوبارہ پاخانہ کرے گا لیکن وہ اپنے بچہ کی صفائی کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی توفیقِ توبہ دے کر اپنے گناہ گار بندوں کو معاف کر دیتا ہے اگرچہ جانتا ہے کہ یہ ظالم پھر گناہ کرے گا۔ اس حدیثِ پاک کی شرح کر رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے ان بندوں کو جو بار بار گناہ کے فتنہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں مگر توبہ بھی زبردست کرتے ہیں۔