خزائن الحدیث |
|
سے ان کے درجۂ عالیہ میں پہنچ کر ان کی زیارت سے اور اس درجہ کی برکات سے مشرف ہوا کریں گے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق:حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مومنین کی ذُرِّیات کو (بشرطِ ایمان) ان کے درجات میں جنت میں جمع فرما دیں گے اگرچہ وہ اعمال میں کم ہوں گے تاکہ وہ اپنی آنکھیں اپنی ذریات سے ٹھنڈی کریں۔ اور الحاق سے مراد مستقل سکونت ہے، نہ کہ محض ان سے ملاقات اور زیارت کی اجازت۔ محبت پر ثمرۂ معیت کے متعلق علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق:علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ معیت سے یہ مراد نہیں کہ سب ایک درجہ میں ہوں گے، بلکہ اعلیٰ منزل والے اسفل میں آسکیں گے اور اسفل والے اعلیٰ منزل میں جا سکیں گے اور ایک دوسرے کویہ احساس نہ ہوسکے گا کہ ہم سے اعلیٰ والے زیادہ عیش میں ہیں، تاکہ ان کے دل میں حسرت کا صدمہ نہ ہو اور اعلیٰ والے احساس نہ کر سکیں گے کہ ادنیٰ والے ہم سے کم اور بےقدر ہیں تاکہ اپنے متعلقین کے کم عیش میں ہونے سے صدمہ نہ ہو۔شانِ نزول معیت پر جس آیت کی تفسیر ہو رہی ہے اس کے بارے میں ایک روایت علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یَا رَسُوْلَ اللہِ! اِنَّکَ لَاَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاِنَّکَ لَاَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ وَّلَدِیْآپ میری جان سے زیادہ محبوب ہیں اور اولاد سے بھی زیادہ اور وَ اِنِّیْ لَاَکُوْنُ فِی الْبَیْتِ فَاَذْکُرُکَ فَمَا اَصْبِرُ اور میں گھر میں جب ہوتا ہوں اور آپ کو یاد کرتا ہوں تو صبر نہیں ہوتا حَتّٰی اٰتِیَ فَاَنْظُرَ اِلَیْکَ یہاں تک کہ حاضر ہو کر آپ کا دیدار کر لیتا ہوں، لیکن آخرت میں آپ اعلیٰ درجہ میں انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہوں گے، تو ہم اپنی ادنیٰ جنت میں آپ کو کیسے پائیں گے اور کیسے دیکھیں گے؟ تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم خاموش ہو گئے،یہاں تک کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام اس آیت کو لے کر نازل ہوئے: حَتّٰی نَزَلَ جِبْرَءِیْلُ بِہٰذِہِ الْاٰیَۃِ وَمَنْ یُّطِعِ اللہَ وَالرَّسُوْلَ… الٰخ؎ امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق:اس معیّت کے متعلق امام فخر الدین رازی رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں: خلاصۂ ترجمہ: معیت سے مراد ایک درجہ میں جمع ہو جانا نہیں، کیوں کہ اس سے فاضل اور مفضول میں ------------------------------