خزائن الحدیث |
|
چار شرائط سے سماع جائز ہے سلطان نظام الدین اولیاء رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چار شرطوں سے سماع یعنی اشعار محبت و معرفت کے سننا جائز ہے۔ شرطِ اوّل کیا ہے؟ سامع اہلِ ھویٰ نہ باشد، سننے والا نفس کا بندہ نہ ہو، عشقِ مجازی میں مبتلا نہ ہو ورنہ عشقیہ اشعار سے اس کو اپنے معشوق یاد آئیں گے، لہٰذا پہلی شرط یہ ہے کہ سننے والا نفس کا غلام نہ ہواور قلب اس کا مجلّیٰ مصفّٰی ہو، غیر اللہ سے پاک ہوچکا ہو تاکہ محبت اور عشق الٰہی کی باتوں سے اس کا قلب اﷲ ہی کی طرف متوجہ رہے، معشوقانِ مجازی کی طرف نہ جائے۔ نمبر۲۔مضمون خلافِ شرع نہ باشد،اشعار میں جو مضمون ہو وہ شریعت کے خلاف نہ ہو، آسمان و زمین کے قلابے نہ ملارہا ہو، کسی کو خدا کے برابر نہ کررہا ہو، اولیاء اللہ کو با اختیار اور خدا کی حکومت میں شریک نہ سمجھ رہاہو اور اﷲ تعالیٰ کو نعوذ باللہ برطانیہ کے بادشاہ کی طرح نہ سمجھ رہا ہو کہ جہاں اصل حکومت وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کے ممبر کرتے ہیں اور بادشاہ اپنا خرچہ پانی لے کر صرف دستخط پر گزارہ کرتا ہے، تواللہ تعالیٰ کو ایسا مت سمجھو، سارا اختیار اللہ تعالیٰ کا ہے ؎ خدا فرما چکا قرآں کے اندر مرے محتاج ہیں پیر و پیغمبر وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تو مانگتا ہے اولیاء سے ہاں آپ وسیلہ مانگ سکتے ہیں، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعا مانگیں، اولیائے کرام کے وسیلے سے کہیں کہ اے اللہ! تیرے جتنے اولیاء ہیں ان کے صدقہ اور طفیل میں میری دعا قبول فرمالیں، مگر مانگیں گے خداہی سے، وسیلہ پکڑیں گے اللہ کے اولیاء سے، لیکن مانگیں گے خداسے اور تیسری شرط یہ ہے کہ آلۂ لہوو لعب نہ باشد یعنی سارنگی طبلہ نہ ہو، ساز و موسیقی نہ ہو، شریعت کے خلاف چیزیں نہ ہوں۔ میں بڑے درد سے پوچھتا ہوں کہ کیا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کبھی طبلہ بجایا؟ کیا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کبھی طبلہ بجایا؟ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جب تک اِس دنیا میں تشریف فرما تھے، کیا آپ کی حیاتِ مبارکہ میں کبھییہ کام ہوا؟ ایک صاحب نے مجھ سے بحث کی کہ قوالی سے دل میں عشق و تڑپ پیدا ہوجاتی ہے، طبلہ اور سارنگی کے ساتھ جب شعر ہوتاہے تو دل میں عشقِ الٰہی میں جوش آجاتا ہے۔ میں نے کہا کہ یہ بات حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابہ کو نہیں بتائی، صحابہ نے تابعین کو نہیں بتائی اور تابعین نے تبع