خزائن الحدیث |
|
توبہ کی دوسری قسم :اس کے بعد توبۃ الخواص ہے، وہ ہے اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَفْلَۃِ اِلَی الذِّکْرِیعنی فرماں بردار تو پہلے ہی تھے مگر اپنے شیخ کا بتایا ہوا ذکر و تلاوت سب بھول گئے تھے لیکن پھر دوبارہ اللہ کو یاد کرنا شروع کر دیا۔ ذکر کی قضا نہیں ہے، ندامت کافی ہے۔ ذکر چھوٹ گیا تو اب پھر شروع کردو، اللہ کی یاد سے پھر جان میں جان آ جائے گی ؎ مدّت کے بعد پھر تری یادوں کا سلسلہ اک جسمِ ناتواں کو توانائی دے گیا اللہ کے ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ہے۔ اس بات کو یاد رکھو۔ میں نے جن کو سو بار ذکر بتایا اگر کسی دن بہت تھک گئے ہو تو دس دفعہ ہی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھ لو اور دس مرتبہ اَللہ اَللہ کر لو۔ آپ کہیں گے دس سے کیا ہو گا؟ ایک پر دس کا وعدہ ہے آپ کا سو پورا ہو جائے گا۔ ایک صاحب نے لکھا کہ میں حسینوں کو دیکھ کر اللہ کی معرفت حاصل کرتا ہوں کہ واہ رے اللہ کیا شان ہے آپ کی! لہٰذا دنیا کے جتنے حسین ہیں یہ سب آئینۂ جمالِ خدا وندی ہیں، ان کے آئینہ میں اللہ کا جمال دیکھتا ہوں۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے کیا جواب لکھا کہ آئینہ ہونا تسلیم، مگر یہ آتشی آئینے ہیں جل کر خاک ہو جاؤ گے، نہ تم رہو گے نہ تمہارا ایمان رہے گا۔ لہٰذا تقویٰ سے رہو۔ آخر میں سب سے پیارا درجہ اخص الخواص کا ہے جن کو اولیائے صدیقین کہتے ہیں۔ تو اخص الخواص کی توبہ کیا ہے:توبہ کی تیسری قسم :اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَیْبَۃِ اِلَی الْحُضُوْرِ؎ جو ایک لمحہ اپنے دل کو اللہ سے غائب نہ ہونے دے، ہر وقت قلب کو اللہ کے سامنے رکھے۔ جب اِدھر اُدھر ہو فوراً ٹھیک کر لے۔ان کا رجوع گناہ سے نہیں ہوتا، گناہ سے تو وہ عموماً محفوظ کردیے جاتے ہیں بس کبھی دل پر کچھ غبار سا، کچھ حجاب سا آ گیا، اس غبار کو ہٹا کر وہ دل کو اللہ تعالیٰ کے محاذات میں لے آتے ہیں۔ توبہ کے معنیٰ ہیں رجوع کرنا۔ ’’رجوع‘‘کے لفظ کا اطلاق جب ہوتا ہے جب کوئی اپنے گھر سے باہر نکل جائے پھر لوٹ آئے تو اللہ کے قرب کی منزل سے دور ہونا لیکن پھر نادِم ہو کر منزلِ قرب پر واپس لوٹ ------------------------------