خزائن الحدیث |
|
حدیث نمبر ۳۷ اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ؎ ترجمہ:اے اﷲ! جو چیز آپ عنایت فرمائیں اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس چیز کو آپ روک دیں اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ اے اللہ! صرف آپ کی ذات ہے کہ کوئی چیز آپ کی عطا میں مانع نہیں ہو سکتی، کیوں کہ آپ عزیز ہیں، زبردست طاقت والے ہیں۔ اور عزیز کے معنیٰ ہیںاَلْقَادِرُعَلٰی کُلِّ شَیْءٍ وَّلَایُعْجِزُہٗ شَیْءٌ فِی اسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ؎یعنی جو ہر چیز پر قادر ہو اور اپنی قدرت کے استعمال میں کوئی چیز اس کو عاجز نہ کر سکے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ لا نفی جنس کا ہے کہ اے اللہ! جنس کی کوئی نوع یعنی کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے کہ آپ عطا فرمانا چاہیں اور کوئی اس میں مانع ہوجائے اور جس کو آپ اپنی عطا سے محروم کریں تو کوئی عطا کرنے والا اس کو عطا نہیں کر سکتا۔ جب حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی نے نگل لیا تو وہ تین اندھیروں میں تھے: رات کا اندھیرا ، مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا اور دریا کی تہہ کا اندھیرا اور وَ ھُوَکَظِیْمٌ وہ گُھٹ رہے تھے۔ وہاں کون تھا جو آپ کے پیغمبر کو اس امتحان سے نجات دیتا،لیکن آپ کی عطا میں کوئی چیز مانع نہ ہوئی اور دریا کی تہہ میں آپ نے سنگریزوں سے پڑھوا دیا: لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ؎ اور اشارہ دے دیا کہ یہ پڑھ لو تو نجات پا جاؤ گے او ر سُبْحٰنَکَ میںیہ علم پوشیدہ ہے کہ اس وقت بھی جب کہ مچھلی نے نگل لیا ہے،آپ اس وقت بھی پاک ہیں ہرظلم سے، آپ ظالم نہیں ہیں میں ہی ظالم ہوں ،آپ تو ایسے با عطا اور با وفاہیں کہ اپنے پیاروں اور وفاداروں کی سات پشت، بلکہ دس پشت تک رحمت نازل فرماتے ہیں: ------------------------------