خزائن الحدیث |
|
نجات دلا سکتا ہے؟ کیوں کہ تقلیبِ ابصار سے گناہ حسین اور نیکیاں بُری معلوم ہونے لگتی ہیں۔ حدیثِ پاک کی دعا ہے اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّ ارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ اے اللہ! حق کو حق دِکھا اور اس کی اتباع کی توفیق نصیب فرما۔ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہٗ؎ اور باطل کو باطل دِکھا اور اس سے اجتناب اور پرہیز کی توفیق کا رزق دے یعنی رزقِ اتباعِ خیرات و حسنات نصیب فرما اور رزقِ اجتناب عن الباطل بھی نصیب فرما۔ اپنی رضا کے اعمال نصیب فرما اور ناراضگی کے اعمال سے حفاظت نصیب فرما۔حدیثِ مذکور کی تشریح بعنوان دِگر تکبر و خود بینی اور گناہوں پر مسلسل اصرار کی نحوست کی وجہ سے قلب کی بصیرت فاسد ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے بصارت میں فساد آ جاتا ہے اور ایسے شخص کو حق باطل اور باطل حق نظر آنے لگتا ہے اور فانی شکلیں اور گناہ کے مواقع اور دنیائے مردار کی فانی لذتیںاس کو نہایت مہتم بالشان معلوم ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کا آتش انگیز راستہ اس کو پانی کی طرح ٹھنڈا اور لذیذ معلوم ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا راستہ جو پانی کی طرح صاف و شفاف اور حیات بخش ہے اسے آگ کی طرح گرم اور کلفت انگیز معلوم ہوتا ہے۔ اس تقلیبِ ابصار سے حدیثِ پاک میں پناہ آئی ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّ ارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ وَ اَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَّارْزُقْنَا اجْتِنَا بَہٗ اے اللہ! مجھے حق کو حق دکھا اور اس کی اتباع بھی نصیب فرما اور باطل کو باطل دکھااور اس سے اجتناب کی توفیق بھی نصیب فرما۔ اس حدیثِ پاک کا پہلا جملہ اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّایہ نعمتِ اولیٰ ہے کہ اے اللہ! حق کا حق ہونا مجھ پر واضح فرما دیجیے، لیکن بعض وقت حق واضح ہوگیا لیکن آدمی اسے قبول نہیں کرتا، اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے ایک جملہ اور بڑھا دیا وَارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ کہ اے اللہ! جب آپ مجھ پر حق واضح فرمائیں تو اس کی اتباع بھی مقدر فرمادیجیے۔ یہ دوسرا جملہ نعمتِ اولیٰ کا تکملہ ہے،کیوں کہ حق کا ظاہر ہونا نعمت ہے،لیکن اگر اتباع کی توفیق نہ ہو تو نعمت کی تکمیل نہیں ہوئی اور جو مقصد ہے وہ حاصل نہ ہوا اور بلاغتِ کلامِ نبوت دیکھیے کہ وَفِّقْنَا نہیں فرمایا کہ ہمیں توفیق دےدیجیے، بلکہ وَارْزُقْنَا فرمایا کہ ہمیں اس کی اتباع کا رزق دے دیجیے کیوں کہ رزق اپنے مرزوق کو تلاش کرتا ہے جیسا کہ دوسری حدیثِ پاک میں ارشاد ہے: ------------------------------