خزائن الحدیث |
|
اللہ تعالیٰ سے جدا ہو جاتا ہے اور دوزخ میں دوزخیوں کا جو حال ہو گا کہ لَا یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَایَحْیٰی؎ نہ مرے گا نہ جئے گا، موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہو گا،اسی طرح گناہ گار کی زندگی اللہ تعالیٰ کی دوری کے عذاب سے دنیا ہی میں تلخ ہو جاتی ہے۔حدیث نمبر۴۰ اَللّٰھُمَّ وَاقِیَۃً کَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ؎ ترجمہ: آپ ہماری ایسی حفاظت کیجیے جیسے ماں اپنے چھوٹے بچے کی حفاظت کرتی ہے۔ اگر آپ نے ہمیں ہمارے نفس کے حوالے کر دیا تو ہم ایسے نالائق ہیں کہ اپنے ہاتھوں سے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لیں گے، لہٰذا آپ ہمارا ہاتھ پکڑلیجیے اور ہمیں اپنی نا فرمانی نہ کرنے دیجیے، کیوں کہ ہمارا ہاتھ تو گندگی میں جاتا ہے ، گندے گندے کاموں کی طرف بڑھتا ہے، جیسے چھوٹا بچہ اپنی امّاں سے کہہ دے کہ اے امّاں! میں نادان ہوں، میری تو فطرت ہی خراب ہے، میرے اندر بھلے بُرے کی بھی تمیزنہیں۔ پس اگر میں پیشاب پاخانے میں ہاتھ ڈالوں تو قبل اس کے کہ وہ گندگی میں ملوث ہو اس وقت آپ میرا ہاتھ پکڑ لیا کیجیے۔ تو اے خدا! اس وقت ماں اس کی کیسی حفاظت کرے گی۔ اے اللہ! آپ تو ماؤں کی محبت اور مامتا کے خالق ہیں ؎ مادراں را مہر من آ مو ختم ماؤں کو محبت کرنا تو آپ ہی نے سکھایا ،لہٰذا ہم آپ سے فریاد کرتے ہیں کہ اَللّٰھُمَّ وَاقِیَۃً کَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ آپ ہماری ایسی حفاظت کیجیے جیسے ماں اپنے چھوٹے بچہ کی کرتی ہے، کیوں کہ اے خدا! مومن کے لیے دنیا میں اس سے بڑھ کر کوئی ذلیل ترین کام نہیں کہ وہ آپ کی نافرمانی کر کے اپنے قلب اور قالب کو ناپاک کرلے اور آپ سے دور ہوجائے، لہٰذا اے اللہ! ہمیں ہمارے نفس کے حوالے نہ کیجیے اور اپنی خاص مدد شاملِ حال کر کے نفس کے ہاتھوں سے ہمیں چھڑا لیجیے ؎ پردہ را بردار و پردہ ما مدر ------------------------------