خزائن الحدیث |
|
حدیث نمبر ۱۷ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُوْءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ؎ ترجمہ:اے اﷲ! میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں سخت ابتلاء سے اور بد بختی کے پکڑ لینے سے اورسوئے قضاء سے اور دشمنوں کے طعن وتشنیع سے۔ حدیثِ پاک کییہدعا اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُوْءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ روزانہ مانگنے کا معمول بنا لیں۔ اس کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ سخت مصیبت سے ، شقاوت و بد بختی سے، سو قضا سے اور دشمنوں کے طعن و تشنیع سے حفاظت رہے گی۔ جَھْدِ الْبَلَاءِ کے جیم پر ضمہ اور فتحہ دونوں پڑھنا جائز ہے لیکن فتحہ کو ترجیح ہے، کیوں کہ فتحہ اخف الحرکات ہے۔ یہ مُرَجِّح بھی بیان ہو گیا۔ جَھْدِ الْبَلَاءِکی محدثین نے دو شرح کی ہے۔ ایک معنیٰ ہیں ایسی سخت بلاء اور مصیبت جس سے آدمی موت کی تمنا کرنے لگے۔ ایک مریض کا واقعہ میر اخود اپنا چشم دید ہے کہ دمہ کی وجہ سے اس کی سانس اندر نہیں جا رہی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ مجھے موت کا انجکشن لگا دو۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی بیماری اور مصیبت سے محفوظ فرمائے، آمین۔ اور دوسری شرح حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی ہے کہ قِلَّۃُ الْمَالِ وَکَثْرَۃُ الْعِیَالِ یعنی مال کم ہو اور اولاد زیادہ ہو۔ مال کی کمی کی وجہ سے ان کی پرورش اور کھانے پینے میں سخت پریشانی ہوتی ہے، یہ بھی جَھْدِ الْبَلَاءِ ہے جس سے پناہ مانگی گئی، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اموال کو اولا د پر مقدم فرمایا: فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾ یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾ ------------------------------