خزائن الحدیث |
|
نقل فرمائی ہے کہ جب بندہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:اَسْلَمَ عَبْدِیْ وَاسْتَسْلَمَ اَیْ عَبْدِیْ اِنْقَادَ وَ تَرَکَ الْعِنَادَ یعنی میرا بندہ مطیع و فرماں بردار ہو گیا اور سر کشی چھوڑ دی وَاسْتَسْلَمَ کے معنیٰ ہیں اَیْ فَوَّضَ عَبْدِیْ اُمُوْرَ الْکَائِنَاتِ بِاَسْرِھَا اِلَی اللہِ تَعَالٰی عَزَّ وَجَلَّ اور میرے بندے نے اپنے سارے کام میرے سپرد کر دیے، لہٰذا جب اللہ تعالیٰ روزانہ فرشتوں کو بشارت دیں گے کہ میرا بندہ فرماں بردار ہوگیا تو کیا ان کو لاج نہ آئے گی؟ ورنہ فرشتے کہیں گے کہ یا اللہ! آپ تو فرماتے ہیں کہ میرا بندہ فرماں بردار ہو گیا، لیکنیہ تو ابھی تک نالائقیاں کر رہا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ اپنی بشارت کی لاج رکھتے ہوئے بندہ کو سنوارنے کا فیصلہ فرماتے ہیں، اسی لیے پہلے زمانے کے مشایخ اپنے مریدوں کو صرف لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ ہی کا ذکر بتایا کرتے تھے اور اسی سے وہ صاحبِ نسبت ہو جاتے تھے۔ دوسرا اس دعا کو روزانہ مانگا کیجیے اورمعمول بنا لیجیے اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ وَلَا تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَاے اللہ! مجھ پر رحم فرمائیے ترکِ معصیت کی توفیق عطا فرما کر اور مجھے بد بخت نہ کیجیے اپنی معصیت و نافرمانی سے۔ حدیثِ پاک کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ ہر گناہ آدمی کو بد بختی کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ کا ترک خوش قسمتی کی طرف لے جاتا ہے۔ معصیت سببِ شقاوت ہے اس لیے بہت ڈرنا چاہیے، گناہ سے بہت بچنا چاہیے اور ترکِ معصیت علامت ِرحمت حق اور علامتِ سعادت ہے۔حدیث نمبر۲۴ اَلْغِیْبَۃُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؎ ترجمہ: غیبت کا گناہ زنا کرنے سے بھی اَشد ہے۔غیبت زِنا سے اشد کیوں ہے؟ غیبت زِنا سے زیادہ اشدّ ہے۔ صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) غیبت زِنا ------------------------------