خزائن الحدیث |
|
ترجمہ:نہیں ہے طاقت گناہوں سے بچنے کی لیکن اللہ کی حفاظت سے اور نہیں ہےقوت اللہ تعالیٰ کی طاعت کی مگر اللہ کی مدد سے۔ اس حدیث شریف کی خصوصیتیہ ہے کہ الفاظِ نبوت کی شرح الفاظِ نبوت سے ہوئی لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ ِکے الفاظ بھی سرکاری اور اس کی شرح بھی سرکاری کہ خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمائی اور مَا تَفْسِیْرُھَاسے معلوم ہوا کہ حدیث شریف کی شرح کو تفسیر سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ احقر محمد اختر عرض کرتا ہے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کا مفہوم اور حاصل اس آیت سے ربط اور تعلق رکھتا ہے، بلکہ اس آیت سے مقتبس معلوم ہوتا ہے: اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ؎ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ یہ مَا ظرفیہ، زمانیہ، مصدریہ ہے اور اس کی تفسیر اس طرح فرمائیکہ نفس کثیر الا مر بالسوء ہے اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ اَیْ فِیْ وَقْتِ رَحْمَۃِ رَبِّیْ وَ عِصْمَتِہٖ یعنی نفس برائی سے اس وقت تک محفوظ رہ سکتا ہے جب تک کہ وہ سایۂ رحمتِ حق اور سایۂ حفاظتِ حق میں رہے گا۔شرحِ حدیث بعنوانِ دِگر لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ دو وظیفے بتا تا ہوں جس کا خیال ابھی نماز ہی میں آیا اور سوچ رہا تھا کہ کوئی پوچھے گا تو بتا دوں گا۔ نیک بننے کے لیے اور گناہ چھوڑنے کے لیے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ ہر نماز کے بعد سات مرتبہ پڑھ لیا کریں، ان شاء اللہ بہت جلد گناہ چھوٹ جائیں گے، کیوں کہ اس کلمہ کے معنیٰ حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم نے خود ارشاد فرمائے ہیں کہ لَا حَوْلَ عَنْ مَّعْصِیَۃِ اللہِ اِلَّا بِعِصْمَۃِ اللہِ وَلَا قُوَّۃَ عَلٰی طَاعَۃِ اللہِ اِلَّا بِعَوْنِ اللہِ ہم گناہوں سے نہیں بچ سکتے مگر اللہ تعالیٰ کی حفاظت سے اور کسی عبادت کی ہم میں طاقت نہیں ہے لیکن جب اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں۔ اور ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث شریف کی شرح مبارک میں ایک حدیث ------------------------------