خزائن الحدیث |
|
بہترین خطا کار حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اے لوگو! تم سب کے سب خطا کار ہو، لیکن تم بہترین خطاکار بن جاؤ۔ بہترین خطا کار کیسے بنیں؟ جو توبہ کرلے وہ بہترین خطاکار ہے۔ اس پر میرے شاگردوں نے پوچھا کہ خطا تو شر ہے، خیر کیسے لگا دیا؟ اس کا جواب میں نے دیا کہ اللہ تعالیٰ کی توبہ کے کیمیکل میںیہ کرامت ہے، جیسے شراب میں سرکہ ڈال دو تو ساری شراب سرکہ بن جائے گی اور قلب ماہیت سے حلال ہو جائے گی۔ تو خطا تو شر ہے، لیکن توبہ کی برکت سے بہترین خطا کار ہوجائے گا، شر کو اللہ تعالیٰ خیر بنا دیں گے۔ پھر ایک سوال اور پیدا ہو اکہخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ میں خَطَّائِیْنَ بھی مٹا دیتے اورخالی خیر رکھتے۔ خطاکار کی نسبت سے تو شرم آ رہی ہے۔ میں نے کہا کہ خَطَّائِیْنَ عربی ترکیب میں مضاف الیہ ہے اور عبارت میں مقصود مضاف ہوتا ہے جیسے جَاءَ غُلَامُ زَیْدٍ زید کا غلام آیا۔ اس میں غلام کا آنا مقصود ہے تو یہاں مراد خیر ہی خیر ہے لیکن خَطَّائِیْنَ کو اس لیے باقی رکھا تاکہ توبہ کی کرامت معلوم ہو کہ تم تھے تو خطا کار لیکن توبہ کی برکت سے بہترین خطا کار ہو گئے۔فوائدِ استغفار دوسری حدیث پڑھی تھی استغفار و توبہ کے متعلق اور بہتر یہ ہے کہ دو رکعت پڑھ کر توبہ کرے، اللہ سے معافی مانگے اور یہ کہے کہ اے اللہ! تیری رحمت میرے گناہوں سے بہت بڑھی ہوئی ہے، ایک کروڑ گناہ بھی معاف کرنا تیرے لیے کچھ مشکل نہیں۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو کثرت سے استغفار کرے گا تو ۱) ہر مصیبت سے اللہ اس کو نکال دے گا۔ ۲)غم سے نجات دے گا اور ۳) ایسی جگہ سے اس کو رزق دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہو گا۔انعاماتِ تقویٰ دوستو! استغفار کے یہ تین انعامات زبانِ نبوت نے بیان فرمائے اور اللہ تعالیٰ نے بے شمار انعامات گناہوں کے چھوڑنے اور تقویٰ اختیار کرنے کے رکھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص تقویٰ اختیار