خزائن الحدیث |
|
لازمی ہے اور فسادِ قالب کے لیے فسادِ قلب لازمی ہے۔خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ کا شعر ہے ؎ دل میں اگر حضور ہو سر تیرا خم ضرور ہو جس کا نہ کچھ ظہور ہو عشق وہ عشق ہی نہیںقلبِ سلیم کی تفسیر جب قلب صالح ہوجاتا ہے اس کو قلبِ سلیم کہتے ہیں۔ قلبِ سلیم کی پانچ تفسیریں علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے کی ہیں اس آیت کے ذیل میں: یَوۡمَ لَا یَنۡفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوۡنَ ﴿ۙ۸۸﴾ اِلَّا مَنۡ اَتَی اللہَ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ؎ ترجمہ: اس دن میں کہ نجات کے لیے نہ مال کام آوے نہ اولاد،مگر ہاں اس کی نجات ہوگیجو اللہ کے پاس کفر وشرک سے پاک دل لے کر آئے گا۔ اَلَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہٗ فِیْ سَبِیْلِ الْبِرِّ۔قلب سلیم وہ ہے کہ جو مال خرچ کرے نیک راستے میں۔ اَلَّذِیْ یُرْشِدُ بَنِیْہِ اِلَی الْحَقِّ۔قلبِ سلیم وہ ہے جو اپنی اولاد کو نیک راستے پر لانے کی کوشش کرے۔ یہ دو تفسیر یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَکے پیشِ نظر اس کے ربط کو ملحوظ رکھتے ہوئے کی گئیں۔ اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہٗ خَالِیًا مِّنَ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ اَیْ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْبِدْعَۃِ۔ قلبِ سلیم وہ ہے جو عقائدِ باطلہ یعنی کفر و شرک اور بدعت سے خالی ہو۔ اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہٗ خَالِیًا مِّنَ الشَّھَوَاتِ الَّتِیْ تُؤَدِّیْ اِلَی النَّارِ۔قلبِ سلیم وہ ہے جو اُن تقاضائے شہوانیہ کے غلبہ سے نجات پا جائے جو جہنم کی طرف لے جانے والے ہیں۔ قَالَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ: اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہٗ خَالِیًا عَمَّا سِوَی اللہِ؎ حضرت سفیان رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں:قلبِ سلیم وہ ہے جس میںاللہ کے سوا کوئی اور نہ ہو۔ جیسا کہ خواجہ صاحب رحمۃا ﷲ علیہ نے فرمایاکہ ؎ ------------------------------