خزائن الحدیث |
|
خلاصہ یہ ہے کہ توبہ نام ہے اللہ کے پاس واپس لوٹ آنا، گناہوں کی وجہ سے جس مقامِ قرب سے بندے دور ہو گئے تھے پھر اسی مقام پر واپس لوٹ آنا۔ رجوع الی اللہ کا نام توبہ ہے کہ گناہوں سے دوری کو ندامت کے ساتھ حضوری سے بدل کر یہ عزم کرنا کہ اے اللہ! آیندہ کبھی آپ کو ناراض نہیں کریں گے، آیندہ کبھی آپ سے دور نہیں ہوں گے، آپ کے دامنِ رحمت سے چپٹ جائیں گے اور آپ کی آغوشِ رحمت میں لپٹ جائیں گے، آپ کے قدموں میں سر رکھ دیں گے اور آیندہ ہمیشہ تقویٰ سے رہیں گے اور کبھی آپ کو ناراض نہیں کریں گے۔ اس کا نام توبہ ہے۔ اب فرق معلوم ہو گیا؟ استغفار ماضی کی تلافی کرتا ہے اور توبہ عزم علی التقویٰ سے مستقبل روشن کرتا ہے۔لفظ تَوَّابِیْنَ کے نزول کی حکمت اصطلاح میں تَوَّابِیْنَ کی تین قسمیں ہیں۔ محدثین کی شرح سے پیش کررہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تَوَّابِیْنَ کومحبوب رکھتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ تَائِبِیْنَ کیوں نہیں فرمایا؟ جواب یہ ہے کہ جب تم کثیر الخطا ہو تو تم کو کثیر التوبہ ہونا چاہیے، جب تمہارا بخار تیز ہے تو جیسا مرض ویسی دوا۔ جب تم نے خطا ئیں زیادہ کی ہیں تو زیادہ توبہ کرنے میں تم کو کیا رکاوٹ ہے؟ اسی لیے فرمایا کہ میں محبوب رکھتا ہوں کثرت سے توبہ کرنے والوں کو کیوں کہ جو کثیر الرجوع نہیں ہیں وہ ہماری جدائی کا احساس بھی زیادہ نہیں رکھتے، وہ ہم سے کچھ فاصلے بھی رکھتے ہیں، اسی لیے پریشانی میں ہیں اور اسی لیے جلدی توبہ بھی نہیں کرتے کہ دو چار گناہ اور کرلیں، ہر بس اسٹاپ پر گناہ کے مزے لوٹ کر جائیں پھر شام کو گھر آکر توبہ کر لیں گے، کیوں کہ اگر ایک اسٹاپ پر توبہ کر لیں گے تو اگلے اسٹاپ پر مزہ کیسے ملے گا؟ بتاؤ!یہ کس قدر کمینہ پن ہے اور تصوف کی روح ہی نہیں ہے اس ظالم کے اندر ۔ یہ حق تعالیٰ کی جدائی پر صبر کرنے والا، حرام لذت سے مزے اُڑانے والا، بہت ہی نا مناسب مزاج رکھنے والا غیر شریفانہ ذوق رکھتا ہے۔ولایتِ عامّہ اور ولایتِ خاصّہ اب رجوع الی اللہ کی تین قسمیں ہیں اور جب شانِ محبوبیت ہماری توبہ یعنی رجوع الی اللہ سے متعلق ہے تو محبوبیت کی بھی تین قسمیں ہو جائیں گی، اللہ کے پیاروں کی تین قسمیں ہو جائیں گی۔ ایک عوامی پیار کہ اللہ ہر مومن کو پیار دیتا ہے۔ جیسے فرمایا: