خزائن الحدیث |
|
خدا کے لیے منہ کالا کرنے والے اعمال سے بچو، بہت بچو، بہت بچو۔ ان سے عزت نہیں ملتی، خود معشوق یا معشوقہ کی نظر میں آدمی ذلیل ہوجاتا ہے چاہے کتنی بڑی داڑھی ہو اور سفید بھی ہو۔ وہ بھی کہتے ہیں کہ بایزید بسطامی کی شکل میں یہ ننگ یزید کہاں سے آگیا؟ گناہوں میں عزت نہیں ہے، ذلت ہی ذلت ہے اور پریشانی ہی پریشانی ہے۔حدیث نمبر۸۹ اَلتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ؎ ترجمہ: لوگوں سے دل نہ چاہتے ہوئے بھی محبت کرنا آدھی عقل ہے۔ اَلتَّوَدُّ دُ بابِ تفعّل ہے، بابِ تفعّل میں تکلّف کا خاصہ ہے یعنی اگر دل نہ بھی چاہے تب بھی محبت کرو، دل چاہنے پر محبت کرنا کیا کمال ہے؟ کمال یہ ہے کہ دل نہ چاہے پھر بھی محبت کرو، دوست ہی نہیں دشمن سے بھی بہ تکلف محبت کرو، کیوں کہ دوست سے محبت کرنا کمال نہیں ہے، دشمن سے محبت کرنا کمال ہے کیوں کہ اس سے محبت کرنے کو دل نہیں چاہتا، اس بہ تکلف محبت کرنے کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہ آدھی عقل ہے یعنی تمام عقل کا اگر آدھا کردیاجائے تو آدھی عقل اَلتَّوَدُّ دُ اِلَی النَّاسِہے یعنی لوگوں سے بہ تکلف محبت کرنا۔ باب تفعّل اسی لیے استعمال فرمایا کہ بعض لوگوں سے مناسبت نہیں ہوتی ان سے محبت سے پیش آنے کو جی نہیں چاہتا، مگر ان کو بھی دیکھو تو بہ تکلف کہوکہ آہا! السلام علیکم! بھائی مزاج اچھے ہیں! تودد دین تو ہے ہی دنیا کی بھی راحت ہے، کیوں کہ دل خوش رہتا ہے۔ اَلتَّوَدُّدُ بابِ تفعّل اس لیے استعمال فرمایا کہ محبت کرنے کو دل نہیں چاہتا پھر بھی اچھے اخلاق سے پیش آتا ہے، مناسبت نہیں ہے وحشت ہوتی ہے، محبت نہیں معلوم ہوتی پھر بھی اﷲ کے رسول کا حکم سمجھ کر بہ تکلّف محبت سے پیش آتاہے، ملاقات ہوتی ہے تو خیر و عافیت معلوم کرلیتا ہے۔ اس لیے دل کے غلام نہ بنو اﷲ کے غلام بنو۔ بابِ تفعّل میں تکلف کا خاصہ ہے یعنی بہ تکلف محبت کرو اگرچہ دل نہیں چاہتا اور اِلَی النَّاسِ میں الف لام استغراق کا ہے کہ ساری دنیا کے انسانوں سے محبت کرو یہاں تک کہ کافر سے بھی محبت ------------------------------